بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں زرعی کالج کوئٹہ کی جانب سے کمپرینسیو ٹیسٹ لینے پر اپنے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمپرینسیو ٹیسٹ پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں میں بیچلرز کے طالب علموں سے نہیں لیا جاتا۔
انتظامیہ طالب علموں کو محض پریشان کرنے اور ذہنی کوفت میں مبتلا کرنے کے لئے اس طرح کے حربے استعمال کررہی ہیں جو بلوچستان کے طالب علموں کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔اس طرح کے ٹیسٹ کا مقصد بس طالب علموں سے فیس کے نام پر پیسے بٹورناہے جو کہ نا قابل قبول عمل ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جب طالب علموں نے اس ٹیسٹ کے خلاف احتجاج کیا تو انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی کہ تحریری امتحان کے بجائے صرف زبانی امتحان لیا جائے گا جسکی کوئی اہمیت نہیں یہ صرف رسمی ہوگی لیکن اب جب اپنے ڈگریاں حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں کہا جاتا ہے کہ ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔
انتظامیہ کی انہی غلط پالیسیوں کی وجہ سے طلبا و طالبات کو ڈگری کے حصول کے لئے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ طالب علموں کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ ٹیسٹ دیں۔ جامع ٹیسٹ کے نام پر طالب علموں کا وقت ضائع کیا جارہا ہے اور فیس کے نام پر انکے پیسے ضائع کئے جارہے ہیں۔
ذرعی کالج کے سربراہ بھی طلبا و طالبات کے مطالبات سننے کے بجائے انہیں مسلسل نظر انداز کررہے ہیں اور احتجاج ختم کرنے کے لئے دھمکی آمیز الفاظ استعمال کررہے ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ جب تک ٹیسٹ کا فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا تب تک طالب علم کلاسوں کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی زرعی کالج کوئٹہ کے طالب علموں کے احتجاج کی بھرپور حمایت کریں گی۔بالادست طبقے کو چاہئیے کہ وہ کالج انتظامیہ کے نامناسب روئیے کے خلاف ایکشن لیں تاکہ طالب علموں کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔