بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی افواج کی جانب سے بلوچستان اور باہر مقیم بلوچوں کے خلاف سخت اور پرتشدد کاروائیوں کا آغاز کیا گیا ہے جس پر تمام انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی لمہ فکریہ ہے۔
شیر محمد بگٹی کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کے پراکسیوں کی جانب سے گذشتہ شب کندھار میں مقیم بگٹی مہاجرین کے کیمپ پر بارود سے بھرے ایک گاڈی کے ذریعے بم حملہ کیا گیا جس میں چار خواتین اور چھ بچے زخمی ہوئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک اور کاروائی میں پاکستانی فوج نے گوادر شہر میں واقع اللہ بخش بلوچ نامی ایک شخص کے گھر پر چھاپہ مار کر اللہ بخش کی اہلیہ عائشہ بی بی اور ان کے دو بیٹیوں مہتاب اور نائلہ بی بی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ریاست نے بلوچ سرزمین کو بلوچوں کیلئے جہنم بنا دیا ہے اور اپنے بچوں کی زندگیاں محفوظ کرنے کیلئے باہر جانے والے مہاجرین کو بھی مسلسل نشانہ بنا رہی ہے، ایسے واقعات کسی بھی واقع کے رد عمل نہیں بلکہ بلوچ قوم کی نسل کشی کیلئے جاری کاروائیوں کا تسلسل ہیں۔
شیر محمد بگٹی نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ بلوچ خواتین کے اغوا اور مہاجرین کو مسلسل نشانہ بنائے جانے جیسے واقعات کا نوٹس لیں۔ اگر ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات نہ کیئے گئے تو حالات بد سے بد تر ہوجائے گے۔