پاکستان نے نازی جرمنی اور چینی طرز پر حراستی کیمپ قائم کر رکھے ہیں ۔ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

261

بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں نازی جرمنی سے بھی بدتر صورتحال جنم لے چکی ہے۔ بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستان کے کنسنٹریشن کیمپ قائم ہیں، جہاں لاتعداد لوگوں کو انسانیت سوز اذیت اور بربریت کا شکا ر بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مظالم روز بہ روز نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ اب تو ہمارے خواتین اور بچوں پر ہاتھ ڈال کر بحیثیت قوم ہماری تذلیل کی جارہی ہے۔ ایک ہولناک اجتماعی سزا کی پالیسی عمل میں لائی جا چکی ہے تاکہ بلوچ قوم کو اجتماعی طور پر نفسیاتی شکست سے دوچار کیا جائے۔

ڈاکٹر اللہ نذربلوچ نے کہا کہ آواران میں خواتین اور بچو ں کو حراست میں لے کر کیمپوں میں منتقل کرنا اجتماعی سزا کا ایک بھیانک روپ ہے۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ ایسے مظالم سے بلوچ قوم اور قومی تحریک کو کچل دے گا تو میں انہیں دنیا اور قومی جنگوں کی تاریخ کا مطالعہ کرنے کا مشورہ دوں گا کہ زندہ قوموں نے ایسے مراحل کا کس طرح سے مقابلہ کیا اور وہ کیسے سرخ رو ہوئے۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ پاکستانی ریاست اور اس کی مقتدر قوتوں میں اتنی قابلیت ہے کہ وہ تاریخ سے سبق سیکھنے کی اہلیت رکھتے ہوں بلکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک زندہ قوم کو بندوق کے زور پر سجدہ ریز کریں گے۔ اگر پاکستانی مقتدرہ میں یہ ادراک کرنے کی اہلیت ہوتی توان کے لئے بنگلہ دیش کا سبق ہی کافی ہوتا اور وہ تاریخ کے ساتھ ایک ایسا بھونڈا مذاق ہرگز نہ کرتے۔

انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں ہر جانب واضح انداز میں نسل کشی ہورہی ہے۔ ہماری خواتین حتیٰ کہ دس دن کے بچے بھی محفوظ نہیں ہیں۔ پاکستان بلوچ قومی تحریک کا مقابلہ ریاستی جبر اور فوجی بربریت و دہشت گردی سے کرنے کی ٹھان چکا ہے۔ یہ سب تاریخ کے ایسے موڑ میں ہو رہے ہیں جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آج دنیا بہت مہذب ہوچکی ہے، انسانیت اور انسانی اقدار کا بول بالا ہے لیکن اس مہذب دنیا کی نظروں سے بلوچستان مکمل طور پر اوجھل ہے۔ یہاں پاکستانی فوج بشمول تمام ریاستی اداروں کے، انسانی حقوق کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں لیکن یہ مظالم دنیا کو بالکل نظر نہیں آتے ہیں جنہوں نے ہماری سنگین صورتحال میں مزید ابتر کردی ہے۔ آثار یہی بتارہے ہیں کہ اگر عالمی دنیا کی مجرمانہ غفلت جاری رہی تویہ صورتحال میں مزید خراب ہوگی۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ جس طرح ماضی میں نازی جرمنی نے مظلوم یہودیوں کو حراستی کیمپوں میں انسانیت سوز مظالم سے دوچار کیا ان کی نسل کشی کی اور دورِ حاضرمیں چین ایغور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو حراستی کیمپوں میں منتقل کرکے انسانیت کی تذلیل کر رہا ہے پاکستان بھی اسی ڈگر پر گامزن ہے۔ نازی جرمنی کے مظالم کے سامنے آج بھی انسانی ضمیر ملامت ہے۔ چینی درندگی پر بھی گاہے بہ گاہے آواز بلند ہوتی ہے لیکن بلوچستان کے بارے ایک میں مجرمانہ خاموشی طاری ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ چند مفادات کے لئے دنیا پاکستان کے جنگی جرائم کی پردہ پوشی کررہی ہے لیکن اس پردہ پوشی کے نتیجے میں پاکستان شہہ پاتا ہے اور پاکستانی ریاست مزید دیدہ دلیری سے بلوچ کی نسل کشی کرتا رہے گا اور خواتین اوربچوں کوبھی اپنی بربریت کی بھینٹ چڑھاتا رہے گا۔

آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ تاریخ اور انسانی ضمیر کے سامنے جوابدہی اورشرمندگی سے بچنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر پاکستان کوجوابدہ ٹھہرایا جائے بصورت دیگر یہاں انسانی بحران بے قابو ہوجائے گا۔