پاکستان میں چینی سرمایہ کاری میں 72 فیصد کمی

412

حکومت پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج طے ہونے کے بعد رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری 2 ارب 48 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر ایک ارب 37 کروڑ 60 لاکھ ہوگئی۔

رواں برس مارچ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 17 کروڑ 75 لاکھ ڈالر سے 42 فیصد کمی کے ساتھ اپریل میں 10کروڑ 18 لاکھ ڈالر ہوگئی۔

اپریل میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 55.2 فیصد کمی آئی اپریل 2018 میں غیر ملکی سرمایہ کاری 22 کروڑ 75 لاکھ ڈالر تھی۔

پاکستان  کے بڑے سرمایہ کار چین کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری میں قرضوں میں جولائی سے اپریل کے عرصے میں 72 فیصد کمی کے ساتھ 42 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگئی جو گذشتہ مالی سال میں ایک ارب 73 کروڑ 10 لاکھ تھی۔

تاہم معیشت میں سست روی اور روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی کی وجہ سے برطانیہ 15 کروڑ 60 لاکھ ڈالر اور امریکا 7 کروڑ 60لاکھ کی سرمایہ کاری بھی روک دی۔

دوسری جانب نیدر لینڈز سے کی جانے والی سرمایہ کاری 8 کروڑ 65 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 6 کروڑ 75 لاکھ ہوگئی۔

مالی سال 19-2018 میں شعبہ کی بنیاد پر جولائی تا اپریل 38 کروڑ 68 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جس میں تیل اور گیس کی دریافت میں28 کروڑ 73 لاکھ ڈالر، فنانشل کاروبار میں 25 کروڑ 66 لاکھ اور الیکٹریکل مشینری میں 28 کروڑ 73 لاکھ ڈالر صرف ہوئے۔

ماہانہ بنیادوں پر فنانشل کاروبار میں 2کروڑ 21 لاکھ ڈالر اور پاور سیکٹر میں ایک کروڑ 98 لاکھ ڈالر کے قرضے دیے گئے۔

غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی حکومت کے لیےایک نئی مشکل ہے کیونکہ بیرون ملک سے سرمایہ کاری کی وجہ سے پاکستان  کے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس اضافے میں مدد ملتی ہے جو برآمدات میں کمی کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہے۔

ادائیگیوں کے بحران سے بچاؤ کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے لیے رسائی حاصل کی تھی

پورٹ فولیو سرمایہ کاری کے 99 کروڑ 6 لاکھ ڈالر قرضے ادا کیے گئے جبکہ گزشتہ مالی سال میں اسی عرصے کے دوران 2 ارب 45 کروڑ ڈالر کے قرضوں سے سرمایہ کاری کی گئی تھی۔