واٹس ایپ نے ہیکرز کی جانب سے صارفین کے موبائل فونز سمیت دیگر ڈیوائسز میں موجود پیغامات اور معلومات تک رسائی کا اعتراف کرلیا۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ پر یہ حملہ اسرائیلی سیکیورٹی فرم این ایس او گروپ نے کیا اور اسی وجہ سے گزشتہ ہفتے واٹس ایپ نے اپنے ڈیڑھ ارب صارفین کو احتیاطی کیلئے اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
واٹس ایپ نے بھی اسرائیلی کمپنی کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ایس او گروپ نے ایپ کی سیکیورٹی کی ایک خامی کا فائدہ اٹھا کر صارفین کے فونز اور دیگر ڈیوائسز میں موجود پیغامات اور دیگر معلومات تک رسائی حاصل کی۔
چیٹنگ ایپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے کا نشانہ سب نہیں بلکہ مخصوص صارفین تھے اور واٹس ایپ کی سیکیورٹی میں موجود خامی دور کردی گئی ہے اور ہیکنگ کا معاملہ بھی حل ہوچکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہیکرز نے مخصوص صارفین کے واٹس ایپ ہیک کرنے کیلئے ان کی ڈیوائسز پر نگرانی کا سافٹ وئیر انسٹال کیا اور اس کے لیے واٹس ایپ وائس کالنگ فیچر کو استعمال کیا گیا۔ ہیکرز کسی بھی صارف کو کال کرتے تو اس کا اکاؤنٹ ہیک ہوجاتا۔
اہم بات یہ ہے کہ کال کے جواب نہ دینے کی صورت میں بھی سافٹ وئیر ڈیوائسز پر انسٹال ہو سکتا تھا اور ہیکرز کی جانب سے آنے والی وائس کال واٹس ایپ کی کال ہسٹری سے بھی غائب ہو جاتی تھی۔
واٹس ایپ نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ان کی سیکیورٹی ٹیم نے سب سے پہلے اس خامی کو پکڑا اور یہ معلومات انسانی حقوق کی تنظیموں، منتخب شدہ سیکیورٹی وینڈرز اور امریکی محکمہ انصاف کو بھی فراہم کیں۔
ہیکنگ میں ملوث کمپنی این ایس او کا سافٹ وئیر “پیگاسز” کسی بھی ڈیوائس سے ڈیٹا لے سکتا ہے جس میں مائیکرو فون، کیمرہ کا استعمال اور لوکیشن بھی شامل ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ سافٹ وئیر صرف حکومتی ادارے جرائم اور دہشت گردی کے خلاف استعمال کرسکتے ہیں۔