بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے یونیورسٹی کے تمام آسامیوں پر میرٹ اور قابلیت کو نظرانداز کرکے ہمیشہ ذاتی پسند و ناپسند اور تعلق داری کو اہمیت دی یہی وجہ سے کہ سوشل میڈیا پر ایک غیر قانونی پیج جسکا قانونی حوالے سے کوئی اختیار نہیں کی۔
یونیورسٹی کے اندر جاکر طالبات کی انٹرویو کرے لیکن وائس چانسلر اپنے غلط طریقہ کار یونیورسٹی کے انتظامی امور میں کرپشن اور دیگر منفی عوامل کو چھپانے کے لئے طالبات کو غیر قانونی طور پر پیج ایڈمن کو انٹرویو دینے پر مجبور کرکے وائس چانسلر کے تعریف کرانے پر مجبور کی گئی۔
انہوں نے کہا ہے یہ منفی طرز عمل بلوچستان کے روایات کی پامالی ہے جس سے طالبات یونیورسٹی چھوڑنے پر مجبور ہونگے۔ انہوں نے مزید کہا ہے نوشکی کیمپس کے حالیہ آسامیوں کو بجائے میرٹ کے ذریعے پرکرنے کے صرف تعلقات کے بنیاد پر پر کی گئی ایک سازش کے تحت نوشکی کیمپس کو غیر فعال کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے پہلے مرحلے میں جب کیمپس بنی تو اس میں داخلوں کی شرح انتہائی زیادہ تھی لیکن اب داخلوں میں کمی کے ساتھ تعلیمی عمل بھی مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے۔
کیمپس انتظامیہ کرسی بچانے کے لئے غیر ضروری پروگرامز کرکٹ میچ اور غیر متعلقہ پروگرامز میں طالبات کو شرکت کرنے پر مجبور کر صرف خوشنودی حاصل کرکے کرسی بچانے کی کوشش کررہی ہے جسکی وجہ سے اب علاقے کے روایات پامال ہونے کی وجہ سے داخلے کم ہوگئے۔اور اب ایم اے داخلوں کو بھی بند کیا گیا جبکہ ایم ایس سی کے کلاسز تاحال شروع نہیں کی جاسکی۔