16 سالہ طلال دوست محمد 5 مئی کو کراچی سے تمپ جاتے ہوئے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ کردیا گیا تھا۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کے مطابق بلوچستان کے علاقے تمپ سے تعلق رکھنے والے چیئرمین دوست محمد بلوچ کے 16 سالہ بیٹے طلال دوست محمد کو سیکورٹی فورسز نے 24 روز قبل کراچی سے تمپ جاتے ہوئے راستے میں لاپتہ کردیا تھا جو تاحال بازیاب نہیں ہوسکا ہے-
علاقائی ذرائع کے مطابق طلال دوست محمد کو 5 مئی 2019 کو کراچی سے اپنے علاقے تمپ جاتے ہوئے سیکورٹی فورسز نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جبکہ اس سے قبل طلال کے والد چیئرمین دوست محمد اور اور بھائی طاہر بلوچ قتل کیئے جاچکے ہیں –
ان کا مزید کہنا ہے کہ لاپتہ طلال کے والد چئرمین دوست محمد بلوچ کو بھی فورسز نے 2 سال قبل 22 مئی 2017 کو تربت سے کراچی جاتے ہوئے مسافر بس سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا اور تین دن بعد 25 مئی کو چئرمین دوست محمد کی مسخ شدہ لاش کنچی کے علاقے سے برآمد ہوئی تھی اور اس سے 3 ماہ قبل چئرمین دوست محمد کے بڑے بیٹے طاہر بلوچ کو بھی ڈیتھ اسکواڈ سے تعلق رکھنے والے افراد نے تمپ گومازی میں فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا –
واضح رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی بلوچستان میں سیکورٹی فورسز اور اس کے زیر دست مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں ایک ہی خاندان سے لوگوں کو لاپتہ کرنے اور مختلف اوقات میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔
بلوچستان میں سرگرم لاپتہ افراد کیے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق سیکورٹی فورسز کے ایسے نوعیت کے واقعات کا مطلب سیاسی کارکنوں کے لواحقین کو نشانہ بناکر انہیں خوف میں مبتلاء رکھنے کا حربہ ہے جو ایک غیر انسانی اور غیرقانونی عمل ہے جس میں پاکستانی ادارے برائے راست ملوث ہیں۔