نوشکی: بیسک کمیونٹی اسکول کے اساتذہ اور طالبات کا مظاہرہ

215

دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ نوشکی کے مطابق بیسک ایجوکیشن کمیونٹی اسکول کے اساتذہ اور طالبات نے اپنے مطالبات کے حق میں نوشکی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جہاں تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور مستقل نہ ہونے کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔

اس موقع پر نجمہ یوسف اور سعدیہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع بھر میں 33 سکول اور 35 اساتذہ ہیں جو 24 سال سے اپنے خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور 400 کے قریب طالبات مفت تعلیم سے مستفید ہورہے ہیں لیکن انہیں 12 مہینوں سے تنخوائیں نہیں ملے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بی ای سی ایس ٹیچرز ضلع نوشکی میں چوبیس سالوں سے وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت حکومت پاکستان اسلام آباد کے زیرسایہ عرصہ چوبیس سال صرف ماہانہ آٹھ ہزار روپے کے عوض اپنے علاقے کے تقریباً چار سال سے لیکر سولہ سال تک کے بچے اور بچیوں کو اپنے گھروں میں باقاعدگی سے مفت تعلیم فراہم کررہے ہیں اور بچے تعلیم سے مستفید ہورہے ہیں جس میں بچوں کو پانی، بجلی اور گیس کی سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں اور اس کی تصدیق ضلعی ایجوکیشن انتظامیہ نے حال ہی میں رپورٹ کے ذریعے اسلام آباد پہنچائی ہے، مزید یہ کہ ہمارے شناختی کارڈ کی تصدیق بھی نادرہ سے کروائی گئی ہیں مگر اس سارے کاوشوں کے باوجود بی ای سی ایس اسلام آباد کی طرف سے ہماری بارہ مہینوں کی تنخوائیں مسلسل تاخیر کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ظلم تو یہ ہے کہ ہمارے ہمارے بی ای سی ایس ادارہ کو بند کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ حکومت پاکستان کی قوانین کے مطابق جس شخص نے بھی 89 دن حکومت کے کسی بھی پروجیکٹ میں کام کی مستقل ہونا اس کا حق ہے۔

آخر میں مظاہرین نے تمام اساتذہ کی تنخواوں کی فوری ادائیگی اور مستقل کرانے کا مطالبہ کیا۔