میرا ہمسفر میرا ساتھی – شہید نعیم جان عرف کمانڈر جلال
تحریر: ساجدہ بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
شہادت ایک عظیم رتبہ اور بہت بڑا مقام ہے، جو قسمت والوں کو ملتا ہے اور وہی خوش قسمت اسے پاتے ہیں جن کے مقدر میں ابدی کامیابی لکھی ہوتی ہے۔
مظلوم قوموں کی تحریک آزادی ہو یا کہ آزاد قوموں کی ترقی اور خوشحالی ہر جگہ نوجوانوں کا بے مثال کردار آپکو دکھائی دیگا اور ساتھ ساتھ نوجوانوں کی قربانیوں کے انگنت قصے سننے کو ملیں گے بلوچستان بھی ایک ایسا خطہ ہے جہاں کئی عشروں سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، بےگناہ لوگوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے، لوگ اٹھائے جا رہے ہیں.اس بربریت کے خلاف ریاستی قبضہ گیریت کے خلاف، ستر سالہ اس تحریکِ آزادی کے لیئے ہزاروں فرزندان وطن سر بکف ہیں، جنہوں نے آزادی کے شمعے کو جلا بخشنے کی قسم کھائی ہے اور ان کے حوصلوں سے ہماری ہمتیں بڑھتی ہیں۔
شہید نعیم عرف کمانڈر جلال کا ہمسفر رہ کر میں آج فخریہ کہتی ہوں کہ ایک ایسے نڈر بہادر شخصیت کی ہمسفر تھی، مختصر مدت میں اُن سے میں نے بہت سی چیزیں سیکھیں، میں نے انہیں ایک نڈر، لائق، پر خلوص، قومی جذبے سے سرشار، قربانی کے لیئے ہر وقت تیار، وطن پر مرمٹنے والے سپاہی کی طرح دیکھا۔ اس کے چہرے پر وطن کی غلامی کے درد و تکالیف کی شکنیں پھیلے ہوئے تھے۔ وہ ہر وقت دشمن پر حملے کا سوچتے تھے. انہوں نے ہمیشہ ایک کامریڈ کی طرح ایک ساتھی بن کر ہمیں یہ درس دی کہ حالات کتنے بھی سنگین ہوں، اپنے جتنے بھی بک جائیں، جھک جائیں، مایوسی کتنا ہی پھیلے پر ہمت کبھی بھی نہیں ہارنا، مایوسیت کے حصار کو اپنے ارد گرد کبھی بھی آنے نہ دینا۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میں نے انہیں یہ خوشخبری سنائی کہ کامریڈ آپ کا جانشین اس دنیا میں آچکا ہے، ان کا نام کیا رکھیں گے؟ (ان سے جب میرا رابطہ ہوس تو وہ اس وقت محاذ پر تھے) انہوں نے کہا میرے بیٹے کا نام کمبر رکھنا کیونکہ جب تاریخ دہرائی جائے گی تو بلوچ سرزمین کے لیئے میرا لختِ جگر کمبر بن کر اپنا قرض اس مٹی کے لیئے اتارے گا. ہوسکتا ہے کہ میں براہِ راست انہیں نا دیکھوں، پر ایک عظیم ماں بن کر ان کی تربیت کرلینا اور انہیں بلوچ سرزمین کی دفاع کے لئے محاذ پر موجود بہادر فرزندانِ وطن کی قصے سنانا تاکہ بڑا ہوکر انہیں یہ احساس ہو کہ غلام سرزمین کی دفاع کے لئے ہمیشہ سربکف ہونا ہوگا.میرے بیٹے کو یہ ضرور سکھانا اگر میں نا رہوں انہیں یہ بتانا کہ تمہارا ابّا سرزمین کی دفاع کرکے جام شہادت نوش کرگیا انہیں بہادری کی لوریاں سنا کر بڑا کرلینا۔
شہید نعیم جان کی شہادت پر آج میرا سر فخر سے بلند ہے کہ میں ایک عظیم ساتھی، ایک عظیم کامریڈ کی ہمسفر تھی. وہ زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گی بلوچستان کے ان تمام شہداء کو سرخ سلام جنہوں نے عظیم مقصد کی خاطر اپنی جانیں دیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔