بلوچ نیشنل موومنٹ کی ریفرنسز، احتجاجی مظاہرے اور آن لائن کمپئین کی حمایت کرتے ہیں – بی ایس او آزاد
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ سرزمین “چاغی” پر ایٹمی تجربات کے باعث وسیع علاقے میں جو تابکاری پھیل گئی تھی اس کے اثرات ابھی تک وہاں موجود ہیں۔ لاکھوں نفوس پر مشتمل بہت سے دیہاتوں میں جوہری تجربات کی وجہ سے لوگوں کے لیے پینے کا صاف پانی ناپید ہو چکا ہے۔ مختلف قسم کے بیماریاں جنم لے چکے ہیں۔ تابکاری نے لوگوں کے اربوں مالیت کے باغات تک کو تباہ کردیا ہے۔ شدید خشک سالی کی وجہ سے لوگ مجبوراً متاثرہ دیہاتوں سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق آبادی سے دو سو کلومیٹر تک کسی بھی ملک کو ایٹمی پلانٹ لگانے کی اجازت عالمی ادارے نہیں دیتے لیکن پاکستان نے نہ صرف حبکو پاور پلانٹ جیسے تباہ کار ایٹمی پلانٹ بلوچ آبادیوں کے نزدیک نصب کر رکھے ہیں بلکہ پاکستان نے چاغی میں ایٹمی تجربات کرکے انسانی اقدار کی دھجیاں بکھیر دی ہیں جبکہ مزید گڈانی کول پاور پلانٹ جیسے خطرناک پلانٹ کے منصوبے پر عمل کررہے ہیں۔ پاکستان نے بلوچ سرزمین کو اپنے ایٹمی تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ چاغی اور اسکے گردونواح کے علاقے کے عوام کا ذریعہ معاش مال و مویشی اور گلہ بانی ہیں لیکن ان دھماکوں کی وجہ سے مال و مویشی کی ہلاکت اور فصلوں کی تباہی نے عوام کو دو وقت کی روٹی سے بھی محروم کردیا ہے۔ بلوچستان کی سرزمین وسائل سے مالا مال ہے لیکن اس سرزمین کے عوام بنیادی سہولتوں سے یکسر محروم ہے اسکول، ہسپتال اور دیگر عوامی اداروں کا کوئی وجود نہیں بلوچستان کے وسائل کو استعمال کرکے بلوچ نسل کشی اور ایٹمی تجربات کرکے نسل کشانہ پالیسیوں کو بڑھاوا دیا جارہا ہے۔
بین الاقوامی دباؤ کے باوجود ریاست نے بلوچ سرزمین کو ٹیسٹ زون کے طور پر انتخاب کرکے راسکوہ کے مقام پر ایٹمی دھماکہ کر کے پورے بلوچستان کے فضا میں زہر پھیلا دی جس سے کینسر سمیت کئی بیماریاں جنم لے چکے ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے اعلان کردہ ریفرنسز، احتجاجی مظاہروں اور آن لائن کیمپئن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام کارکناں کو تائید کی جاتی ہے کہ وہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے ریفرنسز، احتجاجی مظاہروں اور آن لائن کمپئین میں بھرپور حصہ لیں۔