سنگت شہید گُلزمان کے نام ۔ گزین بلوچ

184

سنگت شہید گُلزمان کے نام

تحریر۔ گزین بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

جب بھی غلام قوموں کو اپنے غلامی کا احساس ہو، تو وہ قوم پھر کبھی کسی کا بھی غلام نہی رہتا ہے کیونکہ غلامی کینسر جیسے موذی مرض کے مانند ہے جو آہستہ آہستہ جسم کو ناکارہ کرکے ختم کردیتی ہے اور اس مرض کا دوا صرف یہ ہے کہ اسے جڑ سے ختم کیا جائے۔

آج میں ایک ایسے انساں کی تعریف و تعارف کرانا چاہوں گا، جس کے بیان کیلئے میرے پاس کماحقہ الفاظ نہیں ہیں کہ اس شخص کی عظمت کو بیان کرسکوں۔ وہ ایک انساں دوست اور قوم کے ایک حقیقی فرزند تھے۔ اس دوست کا نام آج میں اپنا سر اونچا کرکے فخر سے کہتا ہوں کہ شہید گُلزمان بلوچ ہے، زندہ رہنا ضروری ہے زندگی سب لوگوں کو عزیز ہے لیکن وہ زندگی ایسا نہیں کہ ایک غلام طوطے کی طرح کسی کے پنجرے میں بسر ہو، دنیا میں کُچھ ایسے واقعات ہوتے ہیں کہ انسانوں کو لاچار کرکے مُختلف رستے دکھاتے ہیں، جیسا کہ میں غلام قوموں کا ذکر کررہا ہوں، میں نے پہلے عرض کیا کہ غلام قوم اپنی غلامی اگر محسوس کرلیں تو وہ غلام نہیں ہوتی ہے، اسلیئے انساں اپنے غلامی سے چھٹکارے کیلئے کُچھ نہ کُچھ کرسکتا ہے، نجات کے ان تمام راستوں میں سے ایک راستہ بُہت خوب صورت اور پُر کٹھن ہے، وہ واحد راستہ آزادی ہے، آج بلوچ قوم اسی رستے اور حالت سے گُذر رہا ہے۔

دراصل میں ایک خوش نصیب قوم سے تعلق رکھتا ہوں، جس کے نوجوان غلامی سے چھٹکارے کیلئے برسرپیکار ہیں۔ میں اپنے وطن کی آزادی کے خاطر شہید ہوجاؤں یا زندانوں میں اذیت سہوں لیکن جدوجہد کا منطقی انجام بہت خوبصورت ہے۔ اللہ پاک ہمیں یہ سرزمیں نوازا ہے، اس سرزمین اور اسکے رکھوالی کے کارواں میں ہزاروں شہداء کا خون شامل ہے اور سینکڑوں لوگ لاپتہ ہیں، ہزاروں در بدر خاک ہیں، یہ تمام تکالیف و قربانیاں اپنی آزادی کی خاطر ہیں۔

اسی جنگ میں شہید گُل زمان جان کا ایک بے مثال کردارہے۔ شہید نے اپنا پہلاسیاسی قدم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنا ئزیشن آزاد میں رکھا اوراس سیاسی سفر کو جاری رکھ کر2010 میں بلوچ مُزاحمتی تنظیم میں شامل ہوکر دشمن کو سبق سکھانے کے لئے پھر مُزاحمتی سفرکا آغاز کرکے دسمبر 13 2015 کو اپنے جان کا نذرانہ پیش کرکے بلوچ وطن کی آزادی کے خاطر بلوچستان کے ضلع واشک کے علاقہ راغئے میں ریاستھی ڈیتھ اسکواڈ اور پاکستانی فوج سے مُقابلہ کرکے شہید ہوئے اور ہمیشہ کےلیئے امر ہوگئے لیکن ہم شہید کے مشن اور فکر کو انشاء اللہ پایہ تکمیل تک پہنچائینگے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔