مخالفین پارٹی مقبولیت کو کم کرنے میں ناکامی کے بعد افواہوں کا سہارا لے رہے ہیں اس میں بھی ناکامی ہوگی۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ نے کہا ہے بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمیشہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر آواز بلند کی ہے گذشتہ روز بھی قومی اسمبلی میں پیش کیئے جانے والے جبری گمشدگیوں کے خلاف بل کی حمایت کی گئی بی این پی کی جانب سے بل کی مخالفت کی افواہیں بے بنیاد ہیں، بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمیشہ صوبے کی ترقی، ساحل و سائل پر اختیار کی بات ہے، یہ بات انہوں نے جمعرات کو وفاقی وزیر خسرو بختیار ملاقات اور مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
آغا حسن بلوچ نے کہا کہ آئند مالی سال کے بجٹ میں بلوچستان کو اہمیت دی جائے تا کہ یہاں ترقیاتی کام شروع کرکے محرومیوں کو خاتمہ کیا جاسکے، صوبے کو کئی دہاہیوں سے مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے پسماندہ علاقے ہمیشہ ترقیاتی اسکیموں سے محروم رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان کے عوام میں پائی جانے والی محرومیوں کا خاتمہ کرے اور بلوچستان کی ترقی کے لئے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں جبری گمشدگیوں کا بل مسترد ہونے کے بعد یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ بی این پی نے بل کی مخالفت کی ہے ایسی تمام خبریں بے بنیاد اور بی این پی کی مقبولیت کو نقصان پہنچانے کے لئے ہیں، بی این پی نے ہمیشہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر بات کی ہے پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی جانب سے پیش کیے جانے والے چھ نکات میں بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کا نقطہ شامل ہے ہم نے بل کی حمایت کی تھی تاہم حکومت کی جانب سے مخالفت کے بعد بل پاس نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم عوام کی آواز بننا بی این پی کا منشور ہے اور ہم اس سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔