تعلیمی اداروں میں طلباء یونین پہ پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے – ڈاکٹر عبدالمالک

104

یوم مزدور کے موقع پر نیشنل پارٹی کی جانب سے حب میں لسبیلہ پریس کلب کے سامنے جلسہ عام منعقد کیا گیا جلسے عام میں مزدورں اور نیشنل پارٹی کے ورکروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ جلسہ میں سابق وزیر اعلی بلوچستان و مرکزی صدر نیشل پارٹی ڈاکٹر مالک بلوچ،مرکزی نائب صدر رجب علی رند، جان بلیدی، سیکریٹری  اطلاعات ڈاکٹر اسحاق ودیگر نے شرکت کی جلسہ میں لیبر یونین کے مرکزی عہدیداروں نے بھی شرکت کیا۔

جلسے سے نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے تمام تعلیمی اداروں میں طلباء یونینز پر پابندی عائد کردی ہے جو باعث شرم ہے پاکستان کے آئین کے خلاف ہے یونیورسٹیوں میں سیاست پر پابندی کا مطب ہے غریب کے بچوں کو پارلیمنٹ سے دور کرنا ہے یہ غیر منتخب حکومت ملک میں حکومت کررہا ہے جن کو ٹھپہ لگاکر لائیں ہیں اگر یہ ٹھپے نہیں لگتے نیشنل پارٹی ایک اچھی پوزیشن میں اسمبلیوں میں موجود ہوتے۔

ٹھپہ باز اسمبلی الیکٹ اسمبلی پاکستان نہ بلوچستان کے مسئلے کا حل نہیں ہے آج مہنگائی عروج پر ہے صرف نو ماہ میں چالیس لاکھ لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں جو باعث شرم ہے جو کہتا ہے ایک کروڑلوگوں کو نوکریاں دونگا اب تک چالیس لاکھ لوگ بے روز گار کردئیے ہیں۔

اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوگیا تو پھر ڈالر دو سو روپے تک پہنچ جائے گا اور مزدور جو نو ہزار تنخواہ لیتا ہے وہ کھائے کیا ایک سازش ہے کہ جمہوریت کو فیل کیا جائے پاکستان اس ایک طاقتور ملک ہوگا جب یہ ملک ایک ویلفیر اسٹیٹ ہوگا لوگ کہتے ہیں یہ حکومت جو کررہے ہیں۔

یہ ڈمی ہے حکومت کوئی اور کررہا ہے بلوچستان میں ایک مسئلہ ایک دہائی سے چل رہا ہے ہم سمجھتے ہیں اس مسئلہ کا حل صرف اور صرف بلوچ مزاحمت کارواں سے مذاکرات ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ اس وقت تک ختم نہیں کرسکتے ہیں جب آپ مذکرات نہیں  کریں گے ہم نے مذکرات کئے اچھے نتائج نکل رہے تھے بدقسمتی کے ساتھ مجھے نکالنے کے بعد وہ عمل رک گیا میں آج بھی کہتا ہوں مذاکرات کو پھر سے شروع کیا جانا چاہئے۔

سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک نے کہاکہ ہم نے اپنی سیاست کے آغاز سے لے کرآج تک ہرفورم پر مزدوروں کے حقوق کی دفاع کی اورہرفورم پر آواز بلند کی ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے دور حکومت میں لیبرقوانین میں اصلاحات لانا چاہتا تھا تمام تیاریاں مکمل تھی مگر مجھے اقتدار سے الگ کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ آج مزدور ڈے پر نیشنل پارٹی اور لیبریونینز کاایک ساتھ جلسہ کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ہماری جدوجہد مزدور،کسان،ماہی گیر اور پسے ہوئے طبقات کے لے ہیں۔

ڈاکٹرمالک بلوچ نے گزشتہ عام انتخابات کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہاکہ عام انتخابات میں نیشنل پارٹی کو دیوار سے لگا کر غیرجمہوری اور سلیکٹڈ لوگوں کو عوام پر مسلط کیا گیا جس کے باعث ملکی معیشت آئے روز گرتی جارہی ہے ہرہفتے مہنگائی میں اضافے سے تنخواہ دار اور مزدور طبقہ نان شبینہ کے محتاج ہو چکے ہیں موجودہ حکومت تاریخ کی بدترین حکومت ہے جس میں مہنگای تیزی سے بڑھ رہی ہے اور معیشت کا پہیہ جام ہے۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوے نیشنل پارٹی کے مرکزی ناب صدروڈیرہ رجب علی رند نے کہاکہ نیشنل پارٹی نے ہمیشہ مزدوروں کی آواز پہ لبیک کہا اور ہر محاذ پر ان کے شانہ بہ شانہ رہے۔

انہوں نے کہاکہ اخترمینگل جب وزیراعلی تھے تو ان کے دور میں حب کی ساٹھ صنعتیں بند کردی گئی جبکہ حب ڈیم کے پانی کا بڑا حصہ کراچی کو دیا گیا مگر نیشنل پارٹی کے قائدین نے ہمیشہ مزدور اور بلوچستان کے عوام کی نمائندگی کرتے رہے جلسے سے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکٹری جنرل جان محمد بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شکاگو کے شہداء نے مزدوروں کو حقوق حاصل کرنے کی راہ دکھایا آج مزدور اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف یونینز کی شکل میں آواز بلند کرتے ہیں مگر حکومتی سطح پر ہونے والی نا انصافیوں اور قانون سازی کے لے مزدوروں کو ایک بڑے پلیٹ فارم کی ضرورت ہوتی ہے۔