اس ویڈیو میں ہوٹل پر قبضے کے دوران حملہ آوروں کی آپس میں بات چیت بھی شامل ہے
دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا مانیٹرنگ ٹیم کے مطابق بلوچ آزادی پسند مسلح جماعت بلوچ لبریشن آرمی نے گذشتہ دنوں بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پرل کانٹینینٹل ہوٹل پر قبضہ کرنے والے حملہ آوروں کی ایک تفصیلی ویڈیو جاری کی ہے۔ 25 منٹ طویل اس ویڈیو کو بلوچ لبریشن آرمی کے میڈیا ونگ ” ہکل” کی جانب سے دو حصوں میں، یوٹیوب پر نشر کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں بی ایل اے کے مجید بریگیڈ ونگ کی جانب سے ایک پیغام بھی جاری کیا گیا ہے، جس میں پاکستان اور چین کو بلوچستان سے نکل جانے کی دھمکی دی گئی ہے۔
اس ویڈیو میں چاروں حملہ آوروں کو گوریلہ جنگی مشقیں کرتے ہوئے دِکھایا گیا، جہاں وہ فوجی لباس میں ملبوس، جدید اسلحہ سے لیس دِکھائی دیتے ہیں، جس کے بعد چاروں بلوچی زبان میں اپنا آخری پیغام ریکارڈ کراتے ہیں۔
اس نئے ویڈیو پیغام میں بی ایل اے کمانڈر چینی صدر کو پیغام دیتے ہوئے کہتے ہیں “صدر شی جن پنگ، تمہارے پاس اب تک وقت ہے کہ بلوچستان چھوڑ دو، ورنہ تم بلوچ فرزندوں اور بیٹیوں کی جانب سے ایسی مزاحمت دیکھو گے جو تم کبھی فراموش نہیں کرسکو گے۔”
یہ ویڈیو پیغام بی ایل اے مجید بریگیڈ کے اس حملے کے صرف چند دن بعد ہی جاری کیا گیا ہے، جب مجید بریگیڈ کے ” فدائین” نے گوادر میں واقع ایک پانچ ستارہ ہوٹل پر حملہ کرکے اس پر 26 گھنٹوں تک قبضہ جمائے رکھا تھا، بی ایل اے کے مطابق اس حملے میں چالیس سے زائد فوجی اہلکار اور متعدد غیر ملکی مارے گئے تھے۔
11 مئی کے اس حملے کے بعد بلوچستان میں چینی سرمایہ کاری کے حفاظت کے بابت شدید خدشات جنم لے چکے ہیں، جہاں چین سی پیک اور گوادر ڈیپ سی پورٹ میں کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرچکا ہے۔
یہ نیا ویڈیو جو ہفتے کی شب سوشل میڈیا پر گردش کرتے نظر آرہی تھی اور جسے اتوار کو نمایاں صحافیوں اور صحافتی اداروں کو بھیجا گیا تھا، اس میں ایک بی ایل اے کمانڈر بھاری مسلح جنگجوؤں کے بیچ پیغام ریکارڈ کراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ مسلح افراد وہی وردی پہنے دِکھائی دیتے ہیں جو گوادر میں حملہ کرنے والے “فدائین” نے پہنا ہوا تھا۔ بی ایل اے کا مجید بریگیڈ خود کش حملہ آوروں پر مشتمل ہے، جو خود کو بی ایل اے کا فدائی یونٹ کہتے ہیں۔
بی ایل اے کمانڈر انگریزی زبان میں پیغام دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ” 11 مئی کو ہمارے فدائین یونٹ مجید بریگیڈ کے فدائین نے گوادر میں پرل کانٹینینٹل ہوٹل پر حملہ کرکے پاکستان اور چین کو بھاری جانی و مالی نقصان دیا۔ اس حملے کا مقصد واضح ہے کہ پاکستان اور چین فوری طور پر بلوچستان سے نکل جائیں۔”
بی ایل اے کمانڈر مزید کہتا ہے کہ ” چین کو ہمارے شہید رہبر جنرل اسلم بلوچ نے واضح تنبیہہ کی تھی لیکن انہوں نے اس تنبیہہ کو درخورِ اعتناء نہیں سمجھا، ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں گوادر سمیت پورا بلوچستان صرف بلوچوں کی ملکیت ہے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے زمین وسمندر کی حفاظت کریں۔ پی سی ہوٹل پر حملہ ہمارے ” زِر پہازگ” آپریشن کا حصہ تھا۔ یہ ایک جاری آپریشن ہے جس کا مقصد بلوچ ساحل کو چین، پاکستان اور دوسرے قوتوں سے محفوظ رکھنا ہے۔”
Baloch Liberation Army’s message to China after Gwadar attack from Hakkal media on Vimeo.
چین سے مخاطب ہوکر بی ایل اے کمانڈر کہتا ہے کہ ” چین، تم یہاں ہمارے مرضی کے بغیر وارد ہوئے، ہمارے دشمنوں کی کمک کی، پاکستانی فوج کی مدد کی کہ وہ ہمارے آبادیوں کو صفحہ ہستی سے مٹائے، لیکن اب باری ہماری ہے، ہم تمہیں یہ باور کراتے ہیں کہ بلوچ دھرتی پر سی پیک بری طرح ناکام ہوگی، بلوچستان چینی توسیع پسندانہ عزائم کیلئے ایک قبرستان ثابت ہوگی۔”
بی ایل اے کمانڈر دعویٰ کرتا ہے کہ مجید بریگیڈ کے اندر ایک خاص یونٹ تشکیل دیا گیا ہے جس کا مقصد بلوچستان میں چینی حکام اور مفادات کو نشانہ بنانا ہے۔ وہ اپنا پیغام ان الفاظ پر ختم کرتا ہے کہ ” جنرل اسلم بلوچ کا مشن جاری رہے گا۔”
بی ایل اے کے سابق سربراہ اور مجید بریگیڈ کے بانی “جنرل” اسلم بلوچ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بی ایل اے کے اندر ان تبدیلیوں کے ماسٹر مائینڈ تھے، جس کے بعد مہلک حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اسلم بلوچ کے اپنے بیٹے ریحان بلوچ نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں دالبندین کے مقام پر چینی انجنیئروں کے ایک قافلے پر خود کش حملہ کیا تھا، جس کے بعد گذشتہ سال نومبر میں مجید بریگیڈ کے تین “فدائین” نے کراچی میں واقع چینی قونصل خانے پر حملہ کیا تھا۔
25 منٹ طویل اس ویڈیو میں کچھ صوتی کلپ گوادر پی سی ہوٹل پر حملے کے دوران، حملہ آوروں کی آپسی گفتگو کی بھی شامل کی گئی ہیں، جس سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ ہوٹل پر قبضے کے 26 گھنٹوں کے دوران حملہ آور بی ایل اے کے ہائی کمانڈ سے رابطے میں تھے۔ حملہ آوروں کے آپسی گفتگو میں یہ سنائی دیتا ہے کہ ” جنگ مکمل ہمارے ہاتھوں میں ہے، بس دعا کریں کہ ہمارے قدم جمے رہیں۔”
حملہ آوروں میں سے ایک بظاہر حمل فتح بلوچ یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ” میں ہوٹل کے چھت پر ہوں، میں نے گوادر پورٹ پر بھی گرینیڈ لانچر سے کئی گولے پھینکے ہیں” اس بات سے بظاہر ان حکومتی دعوؤں کی تردید ہوتی ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ حملہ آوروں کو چوتھے منزل تک محدود کرکے غیر ملکی مہمانوں کو چھت کے راستے نکالا گیا ہے۔
اس ویڈیو میں حملہ آوروں جنہیں بی ایل اے “فدائین” کا نام دیتا ہے کو جنگی مشقیں بھی کرتے ہوئے دِکھایا گیا ہے، جس کے بعد وہ بلوچی میں جدا جدا اپنے پیغامات ریکارڈ کراتے ہوئے دِکھائی دیتے ہیں۔ ان پیغامات میں بلوچ قوم سے مخاطب ہوکر انہیں ” آزادی کی جنگ” میں شامل ہونے اور اپنے ساحل و وسائل کی حفاظت کرنے کا کہا گیا ہے اور پاکستان و چین کو دھمکی دی گئی ہے کہ وہ بلوچستان چھوڑ دیں۔
اس حملے کے بعد سیکیورٹی خدشات کے باعث گوادر ڈیپ سی پورٹ پر چینی سرگرمیوں کو شدید دھچکا پہنچا ہے، گوادر ڈی سی پورٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا مرکزی منصوبہ ہے، سی پیک گوادر کو چینی صوبے سینکیانگ سے جوڑنے کا 62 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری سے شروع ایک منصوبہ ہے۔ بلوچ آزادی پسند جماعتیں جو ایک ” آزاد بلوچستان” کیلئے گذشتہ دو دہائیوں سے پاکستان سے لڑرہے ہیں، سی پیک پر شدید تحفظات رکھتے ہیں اور اسے بلوچوں کو اقلیت میں بدلنے اور بلوچ وسائل کو سستے داموں لوٹنے سے تشریح کرتے ہیں۔
source: Video part- one | source: Video part- two