بلوچستان: ناقص کارکردگی پر دو ہزار اساتذہ معطل

164
File Photo

حکومت عالمی ادارے یونیسیف کی سفارشات پر بلوچستان میں تعلیم کا معیار بلند کرنے کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

اس ضمن میں تعلیمی اداروں سے غیر حاضر رہنے والے اساتذہ سمیت دو ہزار ملازمین کو معطل کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے پرائمری اسکولوں میں سائنس اور ریاضی کے مضامین پڑھانے والے اساتذہ طلبا کو معیاری تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں ریاضی اور سائنس کے مضامین پڑھانے والے 1152 اساتذہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جن میں پانچ سو پرائمری جبکہ 652 میٹرک کی تعلیم دینے والے اساتذہ شامل تھے۔

یونیسیف کے مطابق صوبائی حکومت نے بلوچستان میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔  پہلے مرحلے میں اسکولوں سے مسلسل غیر حاضر رہنے والے اساتذہ کو معطل کیا گیا ہے۔ جبکہ جدید علوم پڑھانے والے اساتذہ کی ازسر نو تربیت بھی شروع کر دی گئی ہے۔

بلوچستان کے سیکریٹری تعلیم طیب لہڑی نے عالمی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ بین الاقوامی اداروں کی نشاندہی کے بعد بلوچستان میں معیار تعلیم بلند کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک جامع پروگرام تشکیل دیا ہے۔ جس کے تحت بلوچستان بھر میں 35 ہزار اساتذہ کو تربیت دی جائے گی۔

سیکریٹری تعلیم کے مطابق تین سالہ پروگرام کے تحت اساتذہ کو مختصر مدتی کورسز کروانے کے علاوہ جدید تدریسی علوم سے بھی روشناس کروایا جائے گا۔ اس کورس میں دوران کلاس طلبا کے ساتھ ربط رکھنے سمیت دیگر رموز سے متعلق ان اساتذہ کو آگاہی دی جائے گی۔

طیب لہڑی کا کہنا تھا کہ بلوچستان بھر مین ‘گھوسٹ اساتذہ’ کے خلاف کریک ڈاوؑن جاری رکھا جائے گا۔ معطل کیے گئے دو ہزار اساتذہ کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جس کے بعد ان کے مستقبل کا فیصلہ ہو گا۔

بلوچستان میں تقر یباً 13 ہزار سرکاری تعلیمی ادارے  ہیں جہاں 70 ہزار اساتذہ 23 لاکھ بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ جبکہ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں اسکول جانے کی عمر کے دس لاکھ بچے اب بھی تعلیمی اداروں سے دور ہیں۔