بی این ایم نے ماہ اپریل کا دستاویزی رپورٹ جاری کردیا، رپورٹ کے مطابق اس مہینے میں پاکستانی فورسزنے 40 آپریشن کئے،82افراد لاپتہ کیئے گئے۔ دوران آپریشن سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی گئی۔ 14 نعشیں ملیں، 28 افراد فورسز کی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوئے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات د ل مراد بلوچ نے ماہ اپریل کی ماہانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق فورسز نے مقبوضہ بلوچستان میں 40 آپریشنز کیئے جس میں 82 افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا، فوجی آپریشنوں کے دوران سو سے زائد گھروں میں لوٹ مارکی گئی۔ 14 نعشیں برآمد ہوئیں، جس میں تین بلوچ فرزندوں کو فورسز نے شہید کیا جبکہ تین لاشوں کی شناخت نہ ہو سکی۔ 8 افراد کے قتل کے وجوہات سامنے نہ آ سکے۔
فورسز کی عقوبت خانوں سے 28 افراد بازیاب ہوئے، جس میں دو افراد 2015 سے، 7 افراد 2018 سے اور 19 افراد 2019 سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آواران کے علاقے پیراندر زیلگ سے قابض فوج نے عبدالحئی، ان کی بیٹی شاہناز، ایک سالہ نواسہ فرہاد جان، صنم بنت الٰہی بخش، اس کے دو بچے پانچ سالہ ملین اور دس دن کا مہدیم اور نازل بنت میر درمان، نازل کے دو بچے دس سالہ اعجاز اور سات سالہ بیٹی دردانہ کوحراست میں لے کرفوجی کیمپ منتقل کردیا گیا۔ بلوچ قوم کی جانب سے شدید مذمت اور دباؤ کے بعد خواتین اور بچوں کو تین دن بعد منظر عام پر لاکر رہا کردیاگیا جبکہ نصیر آباد کے علاقے ربی سے فورسزکے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے خواتین اور بچے تاحال فوجی حراست میں ہیں اور ان کی خیریت کی کوئی خبر نہیں اسی طرح مشکئے میں بلوچ ماں نور ملک،ان کی دو بیٹاں ثمینہ اور حسینہ اور دس سالہ بیٹا ضمیر پاکستانی فوج کے تشدد خانوں میں ہیں جنہیں مشکے اسپیت کوہ سے 22جولائی 2018 کوحراست میں لیاگیاتھا۔
دلمراد بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فوج کی جنگی جرائم میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔ خواتین اور بچوں کے اغوا جیسے جرائم پر عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے ذمہ داروں کی خاموشی ایک افسوسناک عمل ہے۔ اسی کا فائدہ اُٹھا کر قابض ریاستی فورسز نے بلوچستان کو ایک مقتل گاہ بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع کیچ کے علاقے دشت، تمپ، مند، ضلع آواران میں پیراند، جھاؤ اور وادی مشکے میں فورسز کے نشانے پر رہے۔ ساحلی پٹی میں بھی کئی فوجی آپریشنز کیے گئے۔ اسی طرح، مستونگ، گریشہ، نال اور نصیر آباد میں فورسز نے کئی گھروں پر دھاوا بول کر لوٹ مار کیا۔
دل مراد بلوچ نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ اقوام متحدہ،انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتاہے کہ پاکستان کے واضح جنگی جرائم کے خلاف عملی اقدام اٹھائیں جائیں تاکہ بلوچستان میں انسانی بحران پر قابو پانا ممکن ہو۔
بلوچ نیشنل موومنٹ دستاویزی رپورٹ ماہ اپریل2019
1 اپریل
۔۔۔کیچ کے علاقے تجابان سنگ آباد میں قابض فوج نے چھاپہ مار کر تین افراد موسی ولد بجیر، رفیق ولد احمد، توکل ولد زباد کو حراست میں لے کرنامعلوم مقام پہ منتقل کر دیا۔
2 اپریل
۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن،قابض فورسز 65 سے زائد افراد کو حراست میں لے کیمپ منتقل کیااورشدید تشدد کے بعد انہیں رہاکیا۔
پاکستانی سیکورٹی فورسز نے آپریشن دوران گھروں میں توڑ پھوڑکی اور خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
3 اپریل
۔۔۔جھاؤ میں فوجی آپریشن جاری،جھاؤ کے دو مختلف علاقے ٹوبو کڈھ وادی بجار اور نوندڑہ بدرنگ سے قابض فوج نے 100 سے زائدافراد کو گرفتار کرکے کافی تشدد کے بعد چھوڑ دیا ہے۔ فورسز کی تشدد سے 2افراد کوطبی امدادکیلئے کراچی منتقل کیاگیا۔
بدرنگ کے دورہائشی عطا محمد ولد ملک داد اکبر ولد محمد قاسم کو فورسز نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے ان کی حالت انتہائی نازک ہے اور وہ تشدد سے قریب المرگ ہیں اور انہیں فوری طبی امداد کیلئے کراچی منتقل کیا گیا۔
5 اپریل
۔۔۔ کیچ علاقے تمپ، کوھاڑ میں سے قابض فوج نے ایک سرچ آپریشن کے دوران 7 افراد ہیبتان ولد عبدی، نیاز ولد قادر داد، راشد ولد دلمراد، مہران ولد رسول بخش، عزت ولد خورشید، حمید ولد شاداد اور صدیق کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیاہے۔
۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ میں قابض فورسز کے ہاتھوں پانچ سال قبل لاپتہ ہونے نوجوان الہی بخش ولد پیرک سکنہ درائی بھینٹ قابض فورسز کے عقوبت خانے سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔
الہی بخش کوقابض فورسز نے حب چوکی دارو ہوٹل کے مقام سے ایک میڈیکل اسٹورسے اٹھا کر لاپتہ کر دیا تھااورآج حب چوکی سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔
۔۔۔ دالبندین شہر کے فیصل کالونی سے مسلح افراد نے 31 سالہ سمیر ولد نصراللہ نوتیزئی کو اغواء کرلیا۔
سمیر کے خاندانی زرائع کے مطابق اغواء کی وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی اور نہ ان کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی ہے۔
۔۔۔ نوشکی بازار سے قابض فوج نے اسفند یار ولد عبدالکریم کو حراست میں لے کرکے لاپتہ کردیا۔
6 اپریل
۔۔۔ فقیر کالونی گوادرسے زاہد ولد دوست محمد ساکن درچکو دشت کوقابض فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
۔۔حب گڈانی اسٹاپ سے 40 سالہ غلام رسول سکنہ لسبیلہ تحصیل لاکھڑا کی لاش برآمدہوئی۔
7 اپریل
۔۔۔کوئٹہ سے ایدھی ذرائع کے مطابق ایک تشددزدہ لاش مشرقی بائی پاس سے پہاڑ کے دامن سے ملی ہے۔
لاش پر تشدد کے نشانات ہیں۔
۔۔۔کیچ علاقے ہیرونک سے دو نومبر 2018 کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہونے والے دو نوجوان اسد عزیز ولد جھاڑو اورطاہر ولد سردو بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
۔۔۔ آواران کے فوجی کیمپ سے 4لاپتہ افرادمحمد شریف ولد فضل سکنہ پیراندر کریم بخش بازار،رحیم بخش ولد پیر محمد سکنہ
پیراندر لوپ،دولت بلوچ سکنہ مشکے منگلی اورباروسکنہ مشکے منگلی بازیاب ہوگئے۔
شریف ولد فضل کو چند دن قبل قابض فوج نے گھر سے گرفتار کر کے لاپتہ کردیاتھا۔
۔۔۔تربت میں ڈی بلوچ کے مقام سے قابض فوج نے گہرام ولد رستم نامی ایک شخص کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ فورسزاس کی لینڈکروزر گاڑی بھی اپنے ہمراہ لے گئے۔
8 اپریل
۔۔۔کیچ کے علاقہ بلیدہ سوراپ کے رہائشی 17 سالہ احسان اللہ ولد رحیم بخش جمعہ اور ہفتے کے درمیانی شب کراچی سے تربت جارہے تھے کہ راستے میں انہیں قابض فوج اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔احسان اللہ ایف اے آخری سال کے طالب علم ہے۔
۔۔۔ پنجگورکے علاقے چتکان بازار کے ایک گیراج سے ادریس ولد صدیق سکنہ پروم کو قابض فوج نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیاہے۔لاپتہ ہونے والے ادریس پیشے کے اعتبار سے ڈرائیور ہیں جو ایران سے پنجگور تیل کا کاروبار کرتے ہیں۔
۔۔۔کیچ سے طارق ولد عبدالواحد سکنہ زور بازارکو حراست میں لے کرحراست بعد لاپتہ کردیا۔
10 اپریل
۔۔۔دشت کے پہاڑی علاقوں میں فورسز کی شیلنگ،دشت کے علاقے سیاہجی اور دڑامب کے پہاڑی سلسلے میں فورسز کی جانب فضائی آپریشن۔
۔۔۔ جھاؤ کے علاقے سوڑ سے قابض فورسز نے آج صبح چھاپہ مارکر حاجی محمود کے جوان سال بیٹا خالد حسیں ولد کو گرفتار کرتے ہوئے لاپتہ کردیا۔
واضح رہے کہ خالد حسین گزشتہ 18ماہ کی تشددّ کے بعد دو ماہ قبل فورسز کی حراست سے بازیاب ہوگیا تھا،جسے فورسز نے ایک بار پھر حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔کیچ کے مختلف علاقوں تمپ،نذر آباد،کونشکلات،ملک آبادمیں قابض فوج کا آپریشن،،فورسز نے تمام علاقوں کے داخلی و خارجی راستوں کو سیل کر دیا۔
۔۔۔ملک آباد سے فورسز نے پندرہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
کونشقلات سے بھی فورسز نے کئی افراد کو لاپتہ کیا جس میں سے تاحال ایک نوجوان کی شناخت کامران ولد شہید اللہ بخش سے ہوئی ہے۔ جنکو اگلے روز تشدد بعد چھوڑ دیا گیا
۔۔۔ لاپتہ نوجوان بہاول خان بنگلزئی 4سال کے بعد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔
۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ سے قابض فوج نے 2افرادسیکورٹی فورسزنے حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔
جھاؤ کے مختلف علاقوں قلاتو، نودو بازاراور سوڑمیں صبح سے آپریشن جاری ہے۔
قابض فورسز نے قلاتو سے کریم بخش عرف کٹو ولد گل محمد اور محمد اقبال ولد بشیراحمد کو گرفتار کر کرکے لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع چاغی سے ایک شخص کی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی ہے، جس کو شناخت کیلئے دالبندین شہر منتقل کردیا گیا ہے۔
11 اپریل
۔۔۔ جھاؤ کے مختلف علاقوں قلاتو، نودو بازاراور سوڑمیں آپریشن۔درجن سے زائد لوگوں کو فورسز نے حراست کے بعد لاپتہ کردیا ہے لیکن ان کی شناخت نہ ہوسکی ہے۔
۔۔۔فورسز ہاتھوں لاپتہ جھاؤ سے تین اور تمپ سے متعددافراد بازیاب ہوگئے، دو دن قبل جھاؤسے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے 5افراد میں سے 3بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
جن کی شناخت ناصر ولد پیر جان، خالد حسین ولد محمود اور عزیز کے ناموں سے ہوگئی ہے جبکہ باقی دو افراد اقبال ولد بشیر اور کٹوک کریم ولد گل محمد اب تک لاپتہ ہیں۔
گذشتہ روز ضلع کیچ کے علاقے تمپ،ملک آباد، نذر آباد اور کونشقلات سے پاکستانی فورسز نے ایک فوجی آپریشن کے دوران متعدد افراد کو حراست میں لیکرلاپتہ کیا تھا۔جنہیں آج رہا کردیا گیا ہے۔
12 اپریل
۔۔۔کوئٹہ ہزار گنجی میں قائم سبزی منڈی میں بم دھماکے سے 20افراد جاں بحق اور 48 زخمی ہوگئے۔
۔۔۔بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے کہا ہے ہزارہ برادری کا قتل عام جنگی جرم ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ ہزارہ برادری کے قتل عام کا شدید الفاظ میں مذمت کرتاہے،ہم سمجھتے ہیں کہ یہ انسانیت کے خلاف واضح جرم ہے،یہ جنگی جرم ہے اوریہ پہلا واقعہ نہیں کہ ہزارہ برادری کے ساتھ یہ انسانیت سوز ظلم ہوا ہوابلکہ دوچار ماہ بعد انہیں ہدف بناکر قتل کیا جاتاہے اوریہ کوئی فرقہ واریت نہیں،یہ کسی انتہاپسند گروہ یاتنظیم کا نہیں ہے بلکہ یہ کچھ ریاست کا کیادھرا ہے۔
13 اپریل
۔۔۔ گوادر اورکیچ سے قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے 3افراد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں جن کی شناخت امیر بخش ولد زباد، رفیق ولداحمد اور ریاض ولد عثمان کے ناموں سے ہوگئی تھی۔
امیر بخش ولد زباد اور رفیق ولداحمد کو یکم اپریل 2019کوقابض فوج نے ضلع کیچ کے علاقے تجابان سنگ آباد سے ایک آپریشن کے دوران حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔
ریاض ولد عثمان کو 11ستمبر 2018کو قابض فوج نے دشت تیراندسک سے حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔قابض فوج کی حراست سے گوادر اور بل نگور کے کیمپ سے 4لاپتہ افراد رہا ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
جن کی شناخت 60سالہ گاجیان ولدابراہیم، اختر ولد حاجی مراد محمد،اللہ بخش ولد نبی بخش اور زاہدولد اللہ بخش کے ناموں سے ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ 60سالہ گاجیان ولد ابرہیم کو 19اکتوبر 2018 کوضلع کیچ کے علاقے دشت کاشاپ سے سیکورٹی فورسز نے حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا جوبل نگور کے فوجی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔
17ستمبر2018کوکیچ کے علاقے دشت شولی میں قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے اختر ولد حاجی مراد محمد،اللہ بخش ولد نبی بخش اور زاہدولد اللہ بخش گوادرکے آرمی کیمپ سے بازیاب ہوکرگھر پہنچ گئے ہیں۔
۔۔۔ قابض فوج نے مشکے کے علاقے میہی سے پانچ افرادیعقوب ولد مرید، لیاقت ولد یعقوب، عزیز اللہ ولد یعقوب، دلجان ولد مرید اور گل محمد ولد رضا کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیاہے۔
15 اپریل
۔۔۔ زیارت سے دو دن پہلے لاپتہ ہونے والے نوجوان کی لاش کنویں سے ملی ہے جس کی شناخت عنایت اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔
لاش کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ تاہم واقعے کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
16 اپریل
۔۔۔ کوئٹہ میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے سردار ولی محمد حسنی نامی شخص کو قتل کردیا جبکہ شفیق نامی شخص زخمی ہوگیا۔
ہلاکت کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکی ہے
19 اپریل
۔۔۔آواران گیشکورسے جبری نقل مکانی کے شکارلوگوں قابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ،رئیس گوٹھ کراچی اور حب چوکی میں قابض فورسز نے دھاوا بول کر رئیس گوٹھ سے تین بھائی حمید ولد دلمراد،حنیف ولد دلمراد،حفیظ ولد دلمراد جبکہ حب چوکی سے پرویز ولد جمعہ،زاکر ولد ایوب،الطاف ولد ایوب،بہارولد ایوب کو فورسز نے حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔
20 اپریل
۔۔۔خضدار کے تحصیل اورناچ میں ڈیم سر میں میر داود میروانی کے گاؤں میں قابض فوج کا آپریشن، گھروں کی لوٹ ماری
، خواتین وبچوں کو حراساں کیا گیا۔
۔۔۔کولواہ ڈنڈار کے مختلف دیہات اور پہاڑی دروں بند ملک، مادگ قلات، مادگ کور و، بلور، بدولک، جت، شاپکول اورقرب وجوارقابض فوج کی آپریشن،ان علاقوں کی مکمل ناکہ بندی اور آمد و رفت پہ پابندی۔
21 اپریل
۔۔۔آواران،پیراندر فوجی آپریشن،خواتین کی بے حرمتی لوٹ مار،قابض فوج نے پیراندر کے علاقے زیلگ میں آبادی پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ باہر لائن میں کھڑا کر دیا، اور گھروں میں موجود تمام اشیاء کو لوٹ لیا۔
۔۔۔۔آواران کے علاقے میں پیراندر زیلگ میں آپریشن،20افراد زیر حراست، خواتین و بچے پر تشدد،
قابض فورسزنے 20افراد کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کرانہیں کیمپ منتقل کیا جبکہ علاقے کے خواتین و بچوں کو گھروں میں بند کردیا گیا ہے۔
۔۔۔آواران کے علاقے ڈھل بیدی میں قابض فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مارکرڈاکٹر نذیر ولد عیسیٰ اورشبیر ولد غلام جان کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
۔۔۔آواران کے علاقے پیراندر زیلگ سے قابض فوج عبدالحئی، ان کی بیٹی شاہناز، ایک سالہ نواسہ فرہاد جان، صنم بنت الٰہی بخش، اس کے دو بچے پانچ سالہ ملین اور دس دن کا مہدیم اور نازل بنت میر درمان، نازل کے دو بچے دس سالہ اعجاز اور سات سالہ بیٹی دردانہ کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
23 اپریل
۔۔۔اورماڑہ اور مشکے سے7 افراد فورسز ہاتھوں لاپتہ
اورماڑہ سے تین بلوچ فرزند قابض فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہو گئے جنکی شناختصالح محمد ولد داد کریم سکنہ سوڑ جھاؤ،حسن ولد آدم سکنہ بلور کیچ،انور ولد محمدعلی سکنہ بلور کیچ یہ تینوں بلوچ فرزند مزدر تھے اور مزدوری کی غرض اورماڑہ گئے تھے کل سہ پہر کے وقت سکیورٹی فورسز نے اورماڑہ شہر سے گرفتار کرتے ہوئے لاپتہ کر دئیے۔
۔۔ آواران کے علاقے مشکے کے علاقے النگی سے چار افراد وسعت اللہ ولد محبوب رحمین ولد ثناء اللہ، عاصم ولد قیوم اور اسکول ٹیچر عبدالحی بلوچ کے فرزند کو بھی لاپتہ کردیا گیا جبکہ عاصم ولد قیوم فورسز کی حراست سے بازیاب ہوگیا۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے تمپ میں قابض فورسز نے فراز اور محیب کو فائرنگ کرکے شہید کردیا۔
۔۔۔شہید آفتاب,شہید اعجاز کی والدہ اورلاپتہ غلام مصطفیٰ کی بہن انتقال کر گئیں۔ بی بی زر جان آج صبح انتقال کر گئیں،وہ طویل عرصے سے بیمار تھیں۔
عظیم ماں بی بی زرجان شہید آفتاب جان، شہید اعجاز جان کی والدہ محترمہ، بلوچ قوم پرست رہنما اختر ندیم بلوچ کی ساس اور لاپتہ سیکریٹری غلام مصطفیٰ کی بہن تھیں۔
غلام مصطفیٰ کو پندرہ جنوری 2016 کو پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے حب چوکی سے اس کے گھر سے اْٹھا کر لاپتہ کیا ہے۔ بی بی زرجان آخری سانس تک اپنے اکلوتے بھائی کا انتظار کر رہی تھیں مگر انہیں اپنے بھائی کا دیدار نصیب نہیں ہوسکا۔
بی بی زرجان کے دو جوان بیٹوں شہید اعجاز اور شہید آفتاب کو ان کی شادی کے رات ایک اور دولہا کزن باسط ندیم اور شاہنواز کے ساتھ اکیس اپریل 2015 کو پاکستانی فوج نے گورجک مشکئے سے صبح سویرے اْٹھا کر انسانیت سوز تشدد سے شہید کرکے شام کو ان کی لاشیں مقامی انتظامیہ کے حوالے کیں۔
بی بی زرجان کے بھائی اور بیٹوں کے گھروں کو بلڈوز کیا گیا جو تا حال کھنڈرات ہیں۔
۔۔۔کیچ کے علاقے دشت درچکومیں قابض فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ دو افراد خلیل ولد کمال، حاصل ولد داد محمد کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔
۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ میں پاکستانی فوجی آپریشن، کئی علاقے محصور،وادی اور ٹوبو کڈھ کے علاقوں،پہاڑی سلسلوں میں فوجی آپریشن تمام داخلی و خارجی راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
۔۔۔ کوئٹہ کے علاقے غوث آباد کے پہاڑی علاقے سے ایک شخص کی لاش ملی ہے۔ پولیس کے مطابق ملنے والی لاش کی شناخت متین خان ولد اکبر خان کے نام سے ہوئی ہے جو اسحاق آباد کوئٹہ کے رہنے والے ہیں۔
24 اپریل
۔۔۔کیچ سے قابض فوج نے ایم اے گولڈ میڈلسٹ اور ایم فل کے طالب علم رازق ولد عبداللہ سکنہ گیشکورکو حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔
رازق بلوچ نے بلوچستان یونیورسٹی سے حال ہی میں ایم اے پاس کیا ہے اور گولڈ میڈل بھی حاصل کرچکا ہے جبکہ اس وقت بلوچی میں ایم فل کر رہا تھا۔
رازق بلوچ کولواہ کے علاقے گیشکور کے باشندہ ہے اور اس سے پہلے فورسز کے ہاتھوں ان کے گھر نذر آتش کیئے گئے ہیں جس کے باعث ان کا کاروبار تباہ ہوچکے ہیں خاندان نے کولواہ سے کیچ نقل مکانی کی جنہیں وہاں سے فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔
۔۔۔ مستونگ کے رہائشی طالب علم کوقابض فورسز نے بلوچستان کے علاقے ہرنائی سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ مستونگ کے رہائشی 21 سالہ شیروز بلوچ ولد محمد اکبر کو 19 اپریل 2019 کو ہرنائی کے علاقے خوست سے فورسز نے اس وقت حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جب وہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئے تھے۔
۔۔آواران کے مختلف علاقوں میں آپریشن،خواتین کے شناختی کارڈ چیک و ضبط،گھروں میں لوٹ مار، پیراندر کے تمام علاقوں میں پاکستانی فوج کا آپریشن دن بھر جاری رہا۔
دوران آپریشن فورسز نے لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کرنے و ضبط کرنے کے ساتھ تمام خواتینو بچوں کے نام نوٹ کیے اور گھروں میں موجود قیمتی اشیاء کے ساتھ لوگوں کے موبائل بھی ضبط کرلیے گئے۔
۔۔۔ ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیر کوہ میں بارودی سرنگ کے دھماکے کے نتیجے میں 10 سالہ لڑکا شدید زخمی ہوگیا جس کو ڈی ایچ کیو ہسپتال ڈیرہ بگٹی منتقل کر دیا گیا ہے۔
ڈیرہ بگٹی کے گرد و نواح میں بارودی سرنگ کے دھماکوں کے واقعات کی خبریں تواتر سے موصول ہوتی رہی ہے جن میں اب تک کئی افراد شہید و زخمی ہوئے ہیں۔
25 اپریل
۔۔۔ڈیرہ بگٹی کے علاقے گنڈوئی میں ایک شخص کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی ہے۔ تاہم ابھی تک اس کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
۔۔۔ڈیرہ بگٹی کے رہائشی شخص کی تشدد زدہ لاش لورالائی سے برآمد ہوئی تھی،لورالائی سے برآمد ہونے والے لاش کی شناخت جمشید ولد وزیرھان بگٹی سکنہ پیلاوغ سے ہوئی تھی جنہیں اگست 2016 کو کاہلو کے علاقے سے قاجبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔
۔۔۔ لسبیلہ کے صنعتی شہر حب چوکی سے ایک شخص نجیب ولد میار جان سکنہ حب چوکی کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔ نجیب پیشے کے لحاظ سے ٹرانسپورٹ کا منشی ہے۔
26 اپریل
۔۔۔ آواران کے علاقے مشکے سے بہرام ولد علی جان، گلاب ولد محمد، نصیر ولد محمد خان، مشرف ولد نصیر، خان ولد باگی، گلاب ولد سہراب اور رستم سکنہ پسیہل چٹوک کوحراست میں لے کرلاپتہ کیاہے۔
فورسزکے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے خاندان کے7 افراد دسمبر2012 میں میر ساھو چٹوک کے میتگ میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بمباری سے شہید ہوئے تھے۔
۔۔۔خضدار سے ایک نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ نوجوان کے ہلاکت کی وجوہات سامنے نہ آ سکے اور جسکی شناخت عرفان ولد عبدالکریم موسیانی سے ہوئی۔
۔۔۔۔بلوچستان کے ضلع واشک اور ہرنائی میں فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔
واشک کے علاقے ماشکیل میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے صوفی طاہر ریکی ولد محمد صوالی ریکی موقع پر ہلاک ہوگئے ہلاکتوں کی وجوہات سامنے نہ آسکی۔
۔۔۔ ہرنائی کے علاقے کھوسٹ میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے نسیم سکنہ کھوسٹ کو قتل کردیا۔قتل کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے۔
۔۔۔ پنجگورسے لاپتہ امیت ولد یار جان بازیاب ہوگئے، جنہیں 10جنوری2019کو قابض فوج نے پنجگور کے علاقے پروم میں ایک آپریشن کے دوران حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔ کوہلو کے تحصیل کاہان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے اکبر ولد امیرخان، جونسل ولد امام بخش دو افرادہلاک ہوگئے۔
ہلاکتوں کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے۔
29 اپریل
۔۔۔خضدار فورسز کی حراست سے آٹھ افراد بازیاب ہوگئے
پاکستانی فوج نے 19 جنوری2019کو ایاز ولد فیض،برکت ولد فیض،خالدولد ملا حسن بدرنگ گریشگ،حفیظ ولد دلمراد سکنہ سہر کرودی 23جنوری 2019کواخترولد وشدل سکنہ پتنکنری،21جنوری 2019 خیر محمد ولد محمود اوریٰسین ولد محمد ہاشم سکنہ بدرنگ گریشگ اور26 مارچ2019 حکیم ولد بلباس سکنہ پتنکنری گریشہ کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیاتھا۔
یہ تمام افراد آج فوج کے اذیت خانوں سے بازیاب ہوکر اپنے اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
۔۔۔ 19 جنوری 2019 کو کیل کور پنجگور سے قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ کیے گئے حیات نظر والد نظر محمد بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے۔
30 اپریل
۔۔۔ نصیر آباد کے علاقے ربی میں شے حق بگٹی کے گھر پر چھاپہ مار کر گھر میں موجود چار خواتین اور پانچ بچوں کو اغوا کے بعد نصیر آباد کیمپ منتقل کردیا ہے۔
جن کی شناخت دھنڈو زوجہ کریم بگٹی، شوزان زوجہ شے حق بگٹی، بجاری زوجہ شے حق، پاتی بنت کریم بگٹی، آٹھ سالہ جمیل ولد کریم بگٹی، بٹے خان ولد شے حق عمر چھ سال، زرگل زوجہ شے حق، تین سالہ آمنہ بنت شے حق اورنوربانک بنت شے حق کے ناموں سے ہوئی ہے۔