بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سرداراختر مینگل نے کہاہے کہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لئے آج تک سنجیدگی سے کوششیں نہیں کی گئی اور نہ ہی عوام کی خوشحالی کے لئے سوچا گیا یہی وجہ ہے کہ آج بلوچستان کے لوگ زندگی کی جس کرب اور کٹھن دور سے گزررہے ہیں وہ حالت بیان کرنے کے قابل بھی نہیں، حکمران دعویٰ کرررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے بلوچستان کو کرایہ کا مکان سمجھ بیٹھے ہیں معلوم نہیں ان میں بلوچستان کے عوام کو انسان سمجھنے کا اعتبار کب آئیگا،بلوچستان گلستان کی مانند ہے تاہم اس کی مثال ایسا ہے کہ گھر کو آگ لگی گھر کی چراغ سے ہمیشہ اپنے ہی لوگوں نے اس صوبے پر ہاتھ صاف کیا، بلوچستان کے عوام کی بدحالی دکھ و درد یہاں کے رہنے والے بہتر سمجھ سکتے ہیں،حکمرانوں کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا ملکی وسائل منصفانہ انداز میں تقسیم کرنے ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے ڈاکٹرز اور دیگر شعبوں کے ماہر ملازمین کو صوبے کے عوام کی خدمت کے لئے آگے آنا ہوگا، خدمت سے کنارہ کشی اور کوئٹہ سے باہر کے اضلاع میں جانے اپنے آپ کو پیچھے رکھنا صوبے کی تعمیر و ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے۔
دریں اثناء سردار اختر مینگل نے ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے لئے الگ فیڈر بنانے کے لئے اپنے فنڈز سے 50لاکھ روپے دینے اور ایکسرے روم کے لئے ساڑھے تین لاکھ روپے کی لاگت سے اسٹیپ لائزر اپنی جیب سے فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔ اور ٹیچنگ ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ تمام مسائل تحریری شکل میں دیں۔
سردار اختر مینگل نے بتایاکہ انہوں نے سی اینڈ ڈبلیو کو ہدایت کی ہے کہ وہ خضدار کے ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے بارے میں پی سی ون تیار کردیں جسے وفاق سے منظور کروا کر یہاں مذید وارڈز و عمارتیں تعمیر کیئے جائیں اور سہولیات فراہم کیئے جائیں۔