اسٹیبلشمنٹ کے حواریوں کو اقتدار سپرد کیا گیا تاکہ بلوچستان کو مسلسل کالونی کی طرز پر ٹریٹ کیا جاتا رہے – لشکری رئیسانی 

162
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنمانوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے بی ڈی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمین کے جائز مطالبات کی منظوری پر حکومت کی بے اختیاری قابل مذمت ہے۔ بھوک ہڑتالیوں کو کچھ ہوا تو وزیراعلیٰ کیخلاف قانونی چارہ جوئی کرینگے۔ حکومت میں شامل لوگ اختیار و اقتدار کیلئے یکجا ہوئے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹے ملازمین سے اظہار یکجہتی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر لالا یوسف بنگلزئی، ہزارہ سیاسی کارکنوں کی تنظیم کے سربراہ طاہر خان ہزارہ ودیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی صوبے میں آباد کسی بھی رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے طبقات اور قومیتوں کے حقوق حاصل کرنے کیلئے اپنی آواز بلند کرتی رئیگی ۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس ہے کہ گذشتہ تین روز سے بی ڈی اے کے عارضی ملازمین اپنے آئندہ مستقبل اور بچوں کی روزی کیلئے، جو ان کا آئینی حق ہے، بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں ان میں اکثر کی حالت غیر ہونے پر صوبائی حکومت کی بے حسی اور بے اختیاری قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند مزدوروں کے مسائل حل کرنے میں ناکام حکومتی جماعت کو راتوں رات اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے معرض وجود میں لاکر اسٹیبلشمنٹ کے حواریوں کو یکجا کرکے ان سے اختیار لیکر اقتدار سپرد کیا گیا اور یہ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے خفیہ ایجنڈے پر کام کررہے ہیں تاکہ بلوچستان کو مسلسل کالونی کی طرز پر ٹریٹ کیا جاتا رہے ۔ انہوں نے کہا کہ بے اختیار حکومت کے وزرا اور اسٹیبلشمنٹ کے کاسہ لیس اس ایجنڈے کو آگے لے جارہے ہیں جس کا مقصد صوبے کے انتظامی حالات کو مزید خراب کرکے بلوچستان کے مسائل میں اضافہ اور سیاسی تفریق پیدا کرنی ہے۔

نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ راتوں رات تخلیق کی گئی جماعت میں شامل لوگ ووٹ کے ذریعے نہیں بلکہ ٹھپے کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں اسی وجہ سے یہ لوگ صوبے کے عوام اور اپنے ضمیر کو جواب دہ نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور مرکز کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے سیاسی عمل کا راستہ روک کر اقتدار غیر سیاسی لوگوں کے سپرد کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے اراکین صوبائی و قومی اسمبلی ملازمین کی آواز میں اپنی آواز ملاکر اسے ملک کے ایوانوں میں بلند کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستا ن صوبے کے لوگوں کومرنے کیلئے بھوکا چھوڑ کر پی ایس ڈی میں شامل اربوں روپے لپیس کرکے اسلام آباد کو ترقی دینا چاہتے ہیں ۔ اگر ہڑتالی ملازمین کو نقصان پہنچا تو وزیراعلیٰ کیخلاف قانونی چارہ جوئی کرینگے ۔ صوبائی حکومت عارضی بنیادوں پر تعینات ملازمین کو دیگر سرکاری محکموں میں خالی آسامیوں پر کھپا کر باعزت روزگار فراہم کرے۔