بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے بلوچ نوجوانوں کو مفاد پرستی تقسیم در تقسیم اور جذباتی ہے ہتھکنڈوں کا نشانہ بنانے والے بلوچ نوجوانوں اور بلوچ قومی سیاست کے قرض دار ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمیشہ معتدل قومی جمہوری اور نظریاتی سیاست کو بااہمی محبت اور روا داری کے زریعے آگے بڑھایا قائد تحریک سردار اختر جان مینگل کے چھ نکات سمیت دیگر اہم قومی ایشوز پر اسمبلی فلور اور عوامی سطح پر آواز بلند کرنے کی وجہ سے آج بلوچ قوم کی بھرپور قومی آواز بن چکی ہے۔
سردار اختر جان مینگل کے چھ نکات مضبوط موقف اور اقتدار کے بجائے اقدار کو ترجیح دینے پر کچھ لوگوں کے مفاداتی سیاست مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے یہی وجہ کہ بلوچ نوجوانوں کو جذبات کا شکار بنانے اور اور تقسیم درتقسیم کے عمل کو سوشل میڈیا پر ایک نیا سلسلہ شروع کی گئی ہے تاکہ منفی طرز سیاست کے زریعے نوجوانوں کو سیاسی و علمی مایوسی کا شکار بنا کر مفادات حاصل کئے جاسکے۔
بالخصوص یہ گروہ گذشتہ عرصے سے بی ایس او کے نام کو استعمال کرکے تقسیم در تقسیم اور منفی عوامل کو پروان چڑھانے کی کوشش کررہے یے انہوں نے کہا ہے بی ایس او بلوچ قومی سیاست کے بنیادی جز کی حیثیت سے اتحاد و یکجہتی کو ضروری سمجھتی ہے لیکن تنظیم کے نام کو کسی کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔