شہید غلام محمد نے بی این ایم کا قیام عمل میں لاکر نئی تاریخ رقم کی ۔ کمال بلوچ

205

بی ایس او آزادکے سابق وائس چیئرمین اور بی این ایف کے سابقہ سیکرٹیری جنرل کمال بلوچ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ میں بی این ایم اور بی این ایف کے بانی رہنما شہید غلام محمد بلوچ اور اس کے ساتھیوں لالامنیر بلوچ اور شیر محمد بلوچ کو دسویں یوم شہادت کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ شہید غلام محمد بلوچ نے بلوچ قوم میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے اور آزادی کی شمع جلانے کےلئے 2004 کو بوسیدہ اور نام نہاد سیاست سے کنارہ کشی کرکے بلو چ نیشنل موومنٹ کا قیام عمل میں لاکر نئی تاریخ رقم کی۔ یہی وجہ ہے آج پوری قوم فرد کے بجائے پارٹی اور تنظیم پر یقین رکھتی ہے۔ بلوچستان نیشنل یوتھ موومنٹ اور بعد میں بلوچستان نیشنل موومنٹ بننے والی جماعت کو اس وقت کی لیڈرشپ نے اپنے اصل مقصد اور ہدف سے دور پارلیمنٹ، کرپشن اور ذاتی مراعات کا ذریعہ بنایا لیکن بحیثیت قومی جماعت غلام محمد اور انکے ساتھیوں نے اس عمل  کو تادیر جاری رہنے نہیں دیا اور اسے بلوچ نیشنل موومنٹ کا موجودہ شکل دیکر ایک دفعہ پھر ایک آزادی پسند جماعت بنانے میں کامیاب ہوئے۔

کمال بلوچ نے کہا کہ شہید غلام محمد بلوچ، لالا منیر بلوچ اور شیر محمد بلوچ کو پاکستانی فوج نے سرعام تر بت بازار سے معروف وکیل کچکول علی ایڈوکیٹ کے دفتر سے تین اپریل 2009کو عدالت کی پیشی کے بعد اغوا ءکرکے نو اپریل کو تربت میں مرگاپ کے مقام پر انکی تشد د زدہ لاشیں پھنکی، اگر آج نوجوانوں میں قربانی کا جذبہ موجو د ہے تو یہ شہید غلام محمد جیسے عظیم رہنما ؤں کی قربانی کی بدولت ہے۔ شہید غلام محمد بلوچ کے بعد بی این ایم نے کئی رہنماؤں کی قربانی دی۔ شہید ڈاکٹر منان بلوچ، حاجی رزاق، رزاق گل،صمد تگرانی  جیسے مرکزی لیڈر اپنے قائد غلام محمد بلوچ کی پیروی کرتے ہوئے اس راہ میں شہید ہوکر تاریخ میں ہمیشہ کیلئےامر ہوگئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ قوم میں اتحاد و اتفاق پیدا کر نے کےلئے شہید غلام محمد بلوچ نے بی این ایف بنا کر اس پلیٹ فارم پر بلوچ آزادی پسند جماعتوں کو اکھٹا کیا۔ آج ایک دفعہ پھر وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ بلوچ قوم اپنے صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ دشمن کی شکست بلوچ کی یکجہتی میں ہے۔ بلوچ قیادت کو چاہئیے کہ شہید غلام محمد کی دی ہوئی فکر و فلسفہ بلوچ قومی آزادی اور قومی ریاست کی تشکیل کیلئے پوری قوم کو یکجاہ اور یکمشت کریں۔

کمال بلوچ نے کہا کہ آج دنیا کی بدلتی حالات ہمیں سبق دیتے ہیں کہ ہمیں متحد ہونا ہے۔ پوری دنیا اور خطے میں جو سیاسی تبدیلی رونما ہو رہی ہے اس سے بلوچستان ہر صورت متاثر ہوگا کیونکہ ہم اسی دنیا اور خطہ کا حصہ ہیں۔ بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے بہت سے ممالک یہاں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ جس طرح سعودی عر ب پاکستان اور چین ملکر بلوچستان میں مذہبی انتہا پسندی کو فروغ دے کر یہاں بے چینی پیدا کر رہے ہیں وہ یہاں قوم پرستی کے جذبے کو ختم کرنے کی ایک سازش اور ناکام کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کیلئے ضروری ہے کہ بلوچستان کی آزادی کی حمایت کی جائے۔ آج امریکہ افغانستان میں امن کےلئے طالبان کے ساتھ مزاکرات کر رہا ہے مگر انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ افغانستان جب تک موجودہ پاکستان کا ہمسایہ ہے تو یہاں امن خواب ہی رہے گا۔ اگر امریکہ افغانستان میں امن کا خواہاں ہے تو انہیں بلوچ قومی آزادی کی جد و جہد کی حمایت کرنا ہوگی ،کیو نکہ پاکستان اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں کا ساتھ دینا مذہبی شدت پسندی کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہے۔