پنجگور نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کے مسئلے کا حل مذاکرات ہے جب تک حکمران مذاکرات کا راستہ اختیار نہیں کریں گے۔
اس وقت تک لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت دیگر مسائل حل نہیں ہونگے. ہم نے اپنے دور اقتدار میں پہاڑوں پر جانے والوں سے مذاکرات کا آغاز کیاتھا لیکن ہماری حکومت کے خاتمے کے بعد وہ سلسلہ ٹوٹ گیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دو روزہ دورے پر پنجگور پہنچنے کے بعد سابق صوبائی وزیر میر رحمت صالح بلوچ کی رہائشگاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر نیشنل پارٹی کے صوبائی نائب صدر وسابق صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ. سابق ایم پی اے حاجی محمد اسلام بلوچ. حاجی صالح بلوچ پھلین بلوچ. سابق ڈسٹرکٹ چیئرمین عبدالمالک بلوچ اور دیگر رہنماء موجود تھے۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم موجود حکومت کو ہضم نہیں ہورہی ہے لیکن اس کے خاتمے سے ترقی احساس محرومی کے ساتھ ساتھ بہت سارے مسائل جنم لیتے ہیں. دوسری جانب وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ کو ختم کر نا چاہتا ہے جو کسی صورت برداشت نہیں کر یں گے اور نہ ملک میں دوبارہ ون یونٹ قائم کرنے کی اجازت دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو سیاسی اور معاشی بحران کا سامنا ہے. اور یہ مسائل حکومت کی خود پیدا کردا مسائل ہیں. عوام مہنگائی کے چھکی میں پھس رہی ہے. ڈالر رکارڈ حد تک اوپر گئی ہے. اور روپیہ کی قدر میں تشویشناک حد تک کمی آگئی ہے۔
حیرانگی کی بات تو یہ ہے کہ اس وقت وفاقی کابینہ میں 17 ٹیکنوکریٹ کو وفاقی وزارتوں میں بٹھا کر دوسری طرف صدارتی نظام رائج کر نے کی بات ہو رہی ہے آخر ملک کو اس غیر یقینی کی صورت حال کی طرف دھکیل نے کا زمہ دار کون ہے. انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کو صوبائی حکومت کے حوالے کی جائے اور آئین اور قانون کے مطابق گوادر پورٹ کے ثمرات سے مکران اور بلوچستان کے عوام مستفید کی جائے۔