گوادر ایئر پورٹ سمیت بلوچستان میں تمام منصوبے ہمارے نشانے پر ہیں – گہرام بلوچ
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے گوادر میں تعمیراتی کمپنی کی سائیٹ پر حملے کہ ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح سرمچاروں نے گوادر کے علاقے سورانی کور میں کریش پلانٹ اور اس کی سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا۔ حملے میں ایک سیکورٹی اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے جبکہ دیگر تین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان اہلکاروں کا تعلق مقامی ڈیتھ اسکواڈز سے ہے جنہیں پاکستانی فوج کی سرپرستی حاصل ہے۔ حملہ، گرفتاریوں کے بعد مشینری کو مکمل چور پر جلا دیا گیا اور کمروں کو انہی کی بلڈوزر سے بلڈوز کیا۔ اس کے علاوہ چار بندوق اور واکی ٹاکی بھی قبضے میں لے لیئے گئے۔ اس کریش پلانٹ سے گوادر شہر کو کریش سپلائی کی جاتی ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ انتیس مارچ کو قابض پاکستانی وزیراعظم کا دورہ گوادر غیر قانونی اور عالمی اصولوں کے منافی تھا کیونکہ یہ مقبوضہ بلوچستان کا حصہ ہے اور بلوچ قوم نے واضح کردیا ہے کہ اس سرزمین پر بلوچ قوم کی مرضی و منشا کے بغیر کوئی منصوبہ قابل قبول نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گوادر ایئر پورٹ کا سنگ بنیاد رکھنے میں چودہ سال کا عرصہ لگا ہے۔ صرف اس سنگ بنیاد کیلئے سینکڑوں بلوچوں کا خون کیا گیا اور ہزاروں کو اْٹھا کر لاپتہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ان نام نہاد ترقیاتی منصوبوں کے نام پر باہر سے لاکھوں افراد کی آباد کاری کی سازش کی جارہی ہے جس سے بلوچ قو م اپنے ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل ہو کر ہمیشہ کیلئے اپنی شناخت سے محروم ہوگا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ گوادر ایئر پورٹ سمیت بلوچستان میں تمام منصوبے ہمارے نشانے پر ہیں۔ مزکورہ کریش پلانٹ پر حملہ اسی کی کڑی ہے۔ لہٰذا تمام ملکوں، سرمایہ کاروں، کمپنیوں اور ٹھیکیداروں کو خبردار کرتے ہیں کہ بلوچستان میں قابض ریاست کے پرچم تلے سرمایہ کاری سے گریز کریں بصورت دیگر وہ اپنے ہر قسم کے نقصان کا ذمہ دار خود ہوں گے۔