وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیربلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جو سیاسی صورتحال ہے اس سے کوئی بلوچ یا عالمی ادارے بے خبر نہیں ہے، ہر مہینے ہر دن بلوچ قوم کے لیے گِراں گزررہی ہے۔ بلوچ ہر وقت اپنے لاپتہ گمشدہ افراد کیلئے احتجاج کررہے ہیں لیکن پاکستانی فورسز کی تشدد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ۔ پہلے اغواء نما گرفتاریوں کے بعد تشدد زدہ لاشیں ویرانوں سے مل رہی تھی لیکن اب لوگوں کو اجتماعی قبروں میں دفنایا جارہا ہے قوی امکان ہے کہ یہ تمام دفنائیں جانے والی لاشیں بلوچ لاپتہ افراد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی کاروائیاں، اغواء نما گرفتاریاں اور مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ بلوچستان میں ایسے علاقے نہیں جو فوجی آپریشنوں کے زد میں نہیں ہے۔ مشکے گجلی میں فوجی آپریشن کی گئی جہاں گن شپ ہیلی کاپٹروں نے عام آبادیوں کو نشانہ بنایا اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے آواران سے فورسز نے خواتین کو حراست بعد فوجی میں بند کردیا جبکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔