وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فورسز بلوچ پرامن وژن سے حواس باختگی کا شکار ہوکر درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ نسل کشی میں تیزی لاتے ہوئے بلوچ عوام میں خوف پھیلاکر طاقت کے زور پر بلوچوں پر ظلم کے پہاڑ گرا رہے ہیں لیکن لوگوں میں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے پرامن جدوجہد کا نظریہ پختہ ہوچکا ہے جسے دیکھتے ہوئے پاکستان بلوچستان میں جاری بربریت اور بلوچ قوم کی نسل کشی میں شدت لاچکی ہے لیکن بلوچ عوام کو کسی بھی طرح خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی پرامن وژن کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوشکی و دالبندین سے دو نوجوان اغواء
انہوں نے کہا بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے بلوچ عوام کے خلاف سرگرم ہیں جو بلوچ قوم کے خلاف کھلے عام درنزگی پر مشتمل کاروائیاں کررہے ہیں جس کا مظاہرہ آواران، مشکے، جھاؤ، خضدار اور مستونگ میں کیا جاچکا ہے جبکہ مختلف علاقوں میں فوجی آپریشنوں کا سلسلہ جاری ہے اور متعدد بلوچ کو سرے عام اٹھاکر لے جایا گیا ہے۔
دریں اثناء وی بی ایم پی کی جانب سے 28 اپریل 2013 کو گیچک پنجگور سے جبری طور پر لاپتہ کیئے گئے نواز علی ولد پیر بخش، 6 جون 2015 کو پنجگور سے جبری طور پر لاپتہ کیئے گئے ساجد ولد محمد حسین اور 18 مارچ 2019 کو آواران سے جبری طور پر لاپتہ کیئے گئے محمد شریف ولد فضل کے کوائف جمع کرکے کیس صوبائی حکومت کے پاس جمع کر دیئے گئے ہیں۔