بیان میں کہاگیا ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو بہترین مراعات و تنخواہیں دی جا رہی ہیں جبکہ اسکولوں کی مرمت و صفائی کیلئے ہر سال الگ سے بجٹ رکھا جاتا ہے مگر اس کے باوجود ان تعلیمی اداروں کی کاکردگی سے عوام مایوس ہیں عوام کے ساتھ ان تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا فریضہ انجام دینے والے تربیت یافتہ اور قابل اساتذہ بھی اپنے بچوں کو سرکاری تعلیمی اداروں کے بجائے نجی تعلیمی اداروں میں تعلیم دینے کو ترجیح دیتے ہیں جو کسی المیہ سے کم نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نجی تعلیمی ادارے ایک کاروبار کی شکل اختیار کر چکی ہے جہاں انتہائی قلیل تنخواہوں پر اساتذہ بھرتی کر کے تعلیم کے معیار کو ختم کیا گیا ہے اس وقت کوئٹہ شہر کے گلی محلوں میں انتہائی تنگ مکانات کو اسکولوں میں تبدیل کیا گیا ہے جہاں کوئٹہ شہر صوبہ اور لک کے معماروں کے مستقبل کو تباہ کیا جا رہا ہے ان اسکولوں میں نہ کوئی گراؤنڈ نہ میدان اور نہ ہی ایسی جگہ موجود ہے جہان اسمبلی تک کرائی جا سکے مگر عوام بڑی تعداد میں اپنے بچوں کو تباہ کرنے کیلئے انہیں ایسے اسکولوں میں صرف اس وجہ سے داخل کرانے پر مجبور ہیں کہ سرکاری اسکولوں سے معیاری تعلیم اور تربیت کا تصور ختم ہو کر رہ گیا ہے ۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ تعلیم کے معیار اور سرکاری تعلیمی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے کہ وہ نجی تعلیمی اداروں کی کارکردگی عمارت اور انکی تربیت پر بھی نظر رکھیں تا کہ قوم کے معماروں کی بہترین تربیت و تعلیم کے تصور کی عملی جامہ پہنانے میں صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم اپنی ذمہ داریاں پوری کرسکیں۔