بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم احتجاجی کیمپ 3570 دن مکمل ہوگئے۔ سندھ کے علاقے سکھر سے سیاسی و سماجی کارکنان کے ایک وفد نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور سندھ کے زرخرید اور تلوے چاٹنے والے سرداروں، نوابوں اور جاگیرداروں کے ہاتھ میں ہے جنہیں وزارت، بلٹ پروف گاڑیوں اور دوسرے استحصالی اختیارات دیکر اپنے ہی قوم کے خون چوسنے کیلئے چھوڑا جاتا ہے مگر جلد ہی انہیں منہ کی کھانے پڑیگی۔
انہوں نے کہا آج پاکستان پوری دنیا کی نظروں میں انسانی حقوق کے اعتبار سے اپنی ریاستی وقار کھوچکی ہے یہی وجہ کہ بوکھلاہٹ میں یہ نام نہاد اور فطریریاست اپنے برے اعمال کے دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے۔ آج وی بی ایم پی کی آوازیں اس ریاست کے تمام ستونوں سے بلند ہوتے ہوئے صاف سنائی دے رہی ہیں یقیناً یہ صورتحال معجزاتی نہیں بلکہ اس کے منظر میں ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے کی وہ طویل اور صبرآزما بلوچ کی شدت ہی کارفرما ہے۔