کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

124
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3556دن مکمل ہوگئے۔ سول سائٹی سے تعلق والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی وائس چیئرپرسن طیبہ بلوچ بھی اس موقعے پر موجود تھی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ مسائل سے مالا مال پاکستان کے قابض بلوچستان میں دہائیوں سے ہزاروں معصوم شہریوں لاپتہ ہیں۔ لاپتہ افراد کو پاکستانی فوج اور اس سے ملحقہ فورسز بلوچوں کو زیر عتاب رکھنے کیلئے اغواء کررہے ہیں۔ لاپتہ افراد کی تعداد 45ہزار سے زاہد ہے حکومت نے متاثرہ لواحقین کو انصاف کی فراہمی کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے ہیں ۔

انہوں نے کہا لاپتہ افراد کا کیس سالوں سے جواب طلب ہے اس سے صرف ایک ہی معقول وضاحت اخذ کی جاسکتی ہے کہ ان ملنے والی لاشوں کا تعلق لاپتہ افراد کے اس گروپ سے ہے جن کا وجود فورسز کے لیے ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے اور یہ بات زبان زد عام ہے کہ پاکستانی فورسز نے حراست میں لیے گئے افراد کے ساتھ ٹارچر سیلوں میں غیر انسانی سلوک کے بارے میں شہرت رکھتے ہیں۔

دریں اثنا وی بی ایم پی کیجانب سے 6 جنوری 2019 کو نوشکی بازار سے جبری طور پر لاپتہ کیئے گئے اسفند یار ولد عبدالکریم کی تفصیلات جمع کرکے کیس صوبائی حکومت کے پاس جمع کردی گئی۔