سائنس کالج کے ہاسٹل کو طلباء کیلئے فوری طورپر کھولاجائے، تعلیمی اداروں سے سیکورٹی فورسز کو نکالاجائے اور تعلیمی اداروں میں پرامن ماحول مہیا کیا جائے۔
پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنماؤں نے کہاہے کہ جمہوریت کوپنپنے نہ دینے اور جمہوری اداروں میں مسلسل مداخلت حقیقی ،سیاسی جماعتوں اور لیڈر شپ کو مختلف طریقوں سے بدنام اورناکام کرنے کے عمل نے ملک کو شدید بحرانوں کاشکار کیا،غلط پالیسیوں اور سیاست میں مسلسل مداخلت کا عمل جاری رہا تو ملک کو شدید نقصان پہنچے گا جس کی تمام تر ذمہ داری دن دیہاڑے آئینی جمہوری حکومتوں کو گرانے والے عناصر پرہوگی ان خیالات کااظہار پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی رابطہ سیکرٹری دوست محمد خان لونی ،ملک عمر خان ،محمود اچکزئی ،سیف اللہ خان اوتمانخیل ،طیب خان ،عمران خان بادیزئی ،نسیم ناصر ،شکیل افغان ،شبیر ننگیال اور وارث افغان نے پی ایس او کے زیراہتمام صوبائی حکومت کے ایک آفیسر کی جانب سے صوبے کے تعلیمی اداروں میں سیاست پر پابندی کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں سیاست پر پابندی کے خلاف گورنمنٹ سائنس کالج سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جومختلف شاہراہوں پرنس روڈ،مسجد روڈ،قندہاری بازار ،منان چوک ،مین جناح روڈ ،عدالت روڈ سے ہوتی ہوئی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی ۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ دراصل تعلیمی اداروں میں سیاست پرپابندی پشتون بلوچ صوبے کے عوام کی آواز دبالنے کاخواب ہے جو کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہ ہوگا ملک کے آئین میں تمام نکات لکھے گئے ہیں اور تمام ممالک آئین اور قانون کے تحت چلتے ہیں آئین ہی دراصل ریاست اور اس کے عوام کے درمیان لکھا ہوا معاہدہ ہوتاہے جس میں دونوں فریقین کے حقوق واختیارات اور فرائض کی نشاندہی کی گئی ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں دہائیوں سے آئین کے ساتھ غداری کی گئی اور اسے روندا گیااسے پھاڑا گیا اور جن قوتوں نے ایسا کیا انہیں تاحال سزا نہ ملی۔
مقررین نے کہاکہ نہ صرف آئین میں بلکہ پوری دنیا میں چونکہ نوجوانوں کی آبادی 70فیصد سے زیادہ ہے لہٰذاء انہیں نئی سوچ اور فکر اور اپنے مستقبل کے فیصلوں کیلئے بااختیار چھوڑا جاتاہے اور ملک کے آئین میں طلباء یونین کی اپنی ایک حیثیت ہے ایسی آمرانہ سوچ رکھنے والوں نے اپنی ناکام داخلہ وخارجہ پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو دنیا میں اکیلا کھڑا کیا۔ سیاست دراصل اپنے بنیادی حقوق اور وسائل کے حصول اور اپنے قومی ہیروز ،اپنی تاریخ ،جغرافیہ اور مسائل سے اپنے وطن کے بچوں کو باخبر رکھناہوتاہے یہی وجہ ہے کہ وہ لوگوں کو سیاست سے دوررکھناچاہتے ہیں تاکہ ان کااستحصال وہ مسلسل جاری رکھ سکیں اور ملک کے عوام بالخصوص محکوم اقوام اور پشتونخوا وطن کے لوگوں کو مزید محکومی ،محرومی اور غربت وپسماندگی میں ان کے وسائل کوبے دریغ لوٹاجائیں لیکن یہ عناصر اور ان کے آلہ کار بے اختیار حکمران اچھی طرح سمجھ لیں کہ پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی تاریخ اچھی طرح پڑھ لیں جنہوں نے انگریزی استعمار کے ظلم وستم کے سیاہ ترین غلامی کے دور میں بھی کبھی کسی آمر جابر کے سامنے سرنڈر نہیں ہوئے حتیٰ کہ اس راہ میں بانی تحریک بابائے پشتون خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے 32سالہ قید وبند کے بعد جام شہادت نوش فرمائی اور اس کے بعد مسلسل اامروں کے خلاف پشتونخوا میپ اور پشتونخوا ایس او نے جانوں کے نذرانے پیش کئے تو آج بھی کوئی خواب خرگوش میں نہ رہیں پشتونخوا وطن میں سیاست ہوگی ،مثبت سیاست ہوگی اور ہر ظالم وجابر کے سامنے کلمہ حق کہنے کیلئے پشتونخوا ایس او کے ہزاروں نوجوان میدان میں ہونگے۔
مقررین نے کہاکہ سائنس کالج کے ہاسٹل کو طلباء کیلئے فوری طورپر کھولاجائے کیونکہ پورے پشتون بلوچ صوبے کا واحد کالج ہے جس میں گوادر سے لیکر ژوب تک کے طالب علم پڑھتے ہیں صوبے کے تمام ڈگری کالجز میں بی ایس سی کے کلاسز شروع کی جائیں تعلیمی اداروں سے سیکورٹی فورسز کو نکالاجائے اور تعلیمی اداروں میں پرامن ماحول مہیاکیاجائے ،لورالائی میڈیکل کالج میں فوری طورپر کلاسز کاآغاز جبکہ گورنمنٹ سائنس کالج میں سیکنڈشفٹ کو بحال کیاجائے ،چمن ڈگری کالج کے ٹیچرز ہاسٹل کو خالی کرایاجائے اور نام نہاد صوبائی حکومت صوبے کے پرائمری ،مڈل اور ہائی سکولوں کو بروقت کتابیں کی فراہمی یقینی بنائیں تاکہ طلباء وطالبات کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو مادری زبانوں کی کتابوں کوفی الفور چھاپ کر صوبے کے طالب علموں کو پڑھایاجائے۔
مقررین نے دیگر تمام طلباء تنظیموں پر زوردیاکہ وہ ہر قسم کے غیر آئینی اقدامات کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کریں اس قسم کی غیر آئینی اقدامات کے خلاف پشتونخوا ایس او مزید احتجاج کو دوام دے گی اور دیگر طلباء تنظیموں کے ساتھ مل کر جدوجہد کریگی ۔