ڈیرہ بگٹی: ایک شخص کی تشدد زدہ لاش برآمد

325

ڈیرہ بگٹی کے نواحی علاقے سے ایک شخص کی تشدد زدہ برآمد

بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے گنڈوئی میں ایک شخص کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی ہے۔ تاہم ابھی تک اس کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

گذشتہ دنوں ڈیرہ بگٹی کے رہائشی شخص کی تشدد زدہ لاش لورالائی سے برآمد ہوئی تھی۔

لورالائی سے برآمد ہونے والے لاش کی شناخت جمشید ولد وزیرھان بگٹی سکنہ پیلاوغ سے ہوئی تھی جنہیں اگست 2016 کو کاہلو کے علاقے سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔

واضح رہے بلوچستان میں 2009 سے لاپتہ افراد کی انتہائی تشدد زدہ اور مسخ شدہ لاشیں ملنا شروع ہوئیں، جو ہنوز جاری ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس انسانیت سوز عمل کو ” کِل اینڈ ڈمپ” یعنی مارو اور پھینکو کی پالیسی قرار دیکر اس کی شدید مذمت کی۔

ابتداء میں ان مسخ شدہ و تشدد زدہ لاشوں کے جیب سے شناختی پرچی برآمد ہوا کرتا تھا، جس سے لواحقین شناخت کرکے اپنے پیاروں کی تدفین کرتے تھے لیکن گذشتہ کچھ عرصے سے ایسی لاشوں کو لاوارث قرار دیکر راتوں رات دفنایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے لواحقین میں تشویش کی ایک لہر پائی جاتی ہے۔

گذشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے پاکستان کے قومی اسمبلی میں بلوچستان کے لاپتہ افراد و مسخ شدہ لاشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئٹہ میں چند دنوں میں کچھ لاشیں لائی گئیں جو بغیر شناخت اور ڈی این اے ٹیسٹ کے بغیر ایدھی کے حوالے کر کے سپرد خاک کردیاگیا جب حکومت سری لنکا میں ہونیوالے دہشتگردی کے واقعات کے لئے ڈی این اے ٹیم بھیج سکتی ہے تو کیا بلوچستان سری لنکا سے دور ہے جو یہاں ان کی ٹیم نہیں آسکتی ، حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حالات کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرے ۔