ڈاکٹروں کی سیکورٹی کے نام پر عوام کیساتھ نارواسلوک قابل مذمت ہے – ایچ ڈی پی

152
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے بیان میں کوئٹہ شہر کے ایک نجی ہسپتال کے ناخوشگوار واقع کے بعد سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز بندش اور ڈاکٹروں کی جانب سے سیکورٹی کی فراہمی کے مطالبے کے نام پر غریب عوام کے ساتھ ناروا رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طب کے مقدس پیشے سے تعلق رکھنے والے معالجین اپنے پیشے کی بد نامی و رسوائی کا باعث بن رہے ہیں ان کے کردار و کرتوت سے یوں لگ رہا ہے کہ یہ انسانیت کی فلاح کی بجائے عوام کی تذلیل کی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک نا خوشگوار واقعہ نجی ہسپتال مین رونماء ہوتا ہے جس میں قصور وار بھی ایک ڈاکٹر ہے جس پر مریض کے لواحقین کا ڈاکٹر کے ساتھ جھگڑا ہو جاتاہے اب ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ نجی ہسپتالوں میں ہڑتال ہو جاتی یا نجی ہسپتال کے انتظامیہ ڈاکٹر کے ناروا رویے پر اسے ملامت کرتے جس پر کسی نے بھی اخلاقی جرت کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ الٹ سرکاری ہسپتالوں کے بہانہ طلب ڈاکٹروں کو ایک بہانہ مل گیااور انہوں نے غریب عوام کورلانے کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے ہڑتال کا سلسلہ شروع کیا ہے جو انتہائی قابل مذمت عمل ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ طب کے شبعے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک حلف اٹھاتا ہے جس میں یہ لکھا ہوتا ہے کہ ڈاکٹر ہر قسم کے تعصبات سے بالا تر ہو کر انسانیت کی سربلندی کی خاطر ہر حالت میں اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے بیماروں کے علاج و معالجے کیلئے کام کریگا مگر یہاں مفادات اور پیسوں کی خاطر انہوں نے اپنے مقدس پیشے کے تقدس حلف اور قسم کا بھی لحاظ نہیں کیا بلکہ ہر وقت یہ عناصر ہڑتال اور بائیکاٹ کے نام پر انسانیت کی تذلیل میں مصروف نظرآتے ہیں جو ڈاکٹروں کی خود غرضی اور اپنے پیشے کی بد نامی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

بیان میں صوبائی حکومت اور محکمہ صحت سے مطالبہ کیا کہ انسانیت اور طب کے مقدس پیشے کو بد نام کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے لائسنس منسوخ اور انہیں نوکریوں سے بر طرف کیا جائے اور ایسی قانون سازی کریں جس کے بعد کسی بھی ڈاکٹروں کوہڑتال کرنے پر ساز دی جا سکے اس سلسلے میں پرائیویٹ اور نجی ہسپتالوں کیلئے بھی ضابطہ اخلاق اور قوانین بنائے جائیں تاکہ کوئی سرکاری ملازمت کرنے والے ڈاکٹر کسی نجی ہسپتال میں پریکٹس نہ کر سکیں۔