بلوچ آزادی پسند مسلح جماعتوں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ اور بلوچ ریبلکن گارڈز کے اتحاد “براس” کے ترجمان بلوچ خان نے نامعلوم مقام سے میڈیا میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے آج کوسٹل ہائے وے پر 14 فوجی اہلکاروں کو شناخت کے بعد قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ گذشتہ شب ہمارے سرمچاروں نے خفیہ اطلاع پر کاروائی کرتے ہوئے کوسٹل ہائی وے پر “بزی پاس” کے قریب مسافر بسوں میں سوار گوادر سے کراچی جانے والے پاکستان نیوی، ایئر فورس اور کوسٹ گارڈ کے افسروں اور اہلکاروں کو مسافر بسوں سے اتار کر ہلاک کیا۔ عام مسافروں کو نقصان سے بچانے کیلئے ہمارے سرمچاروں نے تمام بسوں کو روک کر، سوار افراد کے شناختی کارڈ اور ملازم کارڈ چیک کیئے، اور مکمل شناخت کے بعد پاکستانی فورسز کے اہلکا روں کو الگ کرکے باقی مسافروں کو بحفاظت چھوڑ دیا۔ بعد ازاں عام شہریوں سےالگ کرکے ایک فوجی افسر سمیت 14 اہلکاروں کو موقع پر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا اور ان کے پاس موجود اسلحہ سمیت باقی سازوسامان بھی ضبط کرکے اپنے قبضے میں لے لیا گیا۔ اس حملے کی ذمہ داری، ہمارے تین تنظیموں کی اتحاد ” براس” قبول کرتی ہے۔ یہ حملہ ایک بار پھر براس کی جانب سے پاکستان اور چین کے لیئے تنبیہہ ہے کہ وہ فوراً گوادر سمیت پورے بلوچستان سے اپنی فوج کا انخلاء کریں، ورنہ اس سے بھی وسیع اور شدید حملے ہونگے۔
بلوچ خان نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج اور خاص کر پاکستانی میڈیا، بلوچ نسل کشی اور استحصالی منصوبوں میں ملوث قبضہ گیر ظالم اور دہشت گرد فوجی اہلکاروں کو بے گناہ افراد اور مسافر ظاہر کرکے دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں جو کہ مضحکہ خیزی کے سوا اور کچھ نہیں۔
جب پاکستانی فوج کے ہاتھوں آئے روز بلوچ نسل کشی میں تیزی آئے گی اور بلوچ وسائل کا لوٹ کھسوٹ بے دردی سے جاری رہے گا، تو ہم بحثیت بلوچ قوم پاکستانی قبضہ گیر فوج کو پھول کے ہار نہیں پہنائینگے، قومی آزادی اور بلوچوں کے خون کے بدلے آخری حد تک جانا اس وقت ہمارا قومی قرض اور فرض بن چکا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم نے پہلے بھی واضح طور پر کہا تھا کہ آج ایک بار پھر میڈیا کو تنبیہہ کرتے ہیں کہ وہ صحافت کے مقدس پیشے کی آڑ میں پاکستانی فوجی پروپگینڈہ اور منفی کردار کی توسیع نہ کریں بلکہ صحافتی اصولوں اور قوائد کو مدنظر رکھ کر غیر جانبداری سے رپورٹنگ کرکے اصل حقائق کو دنیا کے سامنے پیش کریں۔
ہم پاکستانی حکمران اور خاص کر میڈیا کو یہ بتاتے ہیں اگر یہ لوگ پاکستان نیوی، ایئر فورس اور کوسٹ گارڈ کے افسر و اہلکار نہیں، بلکہ بے گناہ و بے قصور اور عام مسافر تھے تو ان کے نام اور مقام بھی واضح کیئے جائیں کہ یہ کون تھے؟ لیکن مضحکہ خیز حد پہلے انکو عام مسافر ظاھر کیا جاتا ہے تاکہ فوج ہمیشہ اپنے نقصانات کو چھپا سکے اور بلوچ سرمچاروں کے خلاف منفی پروپگینڈہ کرسکے جبکہ اگلی سانس میں وہ میڈیا میں یہ رپورٹ بھی جاری کرتے ہیں کہ ہلاک ہونے والوں میں 9 کا تعلق نیوی، 1 کا تعلق ایئر فورس اور 1 کا کوسٹ گارڈ سے ہے اور 3 کا ابتک شناخت نہیں ہوپایا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیمں شروع سے لیکر آج تک مکمل عالمی اور انسانی حقوق کے قوانین کی پاسداری کرکے اپنی قومی آزادی اور قومی دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہمارے حملے زیادہ تر فوجی اہداف پر ہوتے ہیں، جس کا مقصد بلوچستان سے پاکستانی فوج کے قبضے کو ختم کرنا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ سے ہی بلوچ سرمچاروں کے حملوں میں ” کو لیٹرل ڈیمیج” کی شرح نا ہونے کے برابر ہے۔ اگر کوئی بھی بندہ پاکستان اور چین جیسے بلوچستان پر قابض قوت کا معاون و مدد گار ہوگا، اس کو کسی بھی صورت بھی معاف نہیں کیا جائیگا بلکہ وہ مکمل بلوچ دشمنوں کے فہرست میں شمار ہوگا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کے گٹھ جوڑ سے گوادر میگاپروجیکٹ، سی پیک اور دیگر تمام منصوبے دراصل پاکستان اور چین کے معاشی مفادات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اصل میں خطرناک عسکری عزائم ہیں، جو مستقبل قریب میں صرف بلوچ قوم کے لیئے ہی خطرہ نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیئے تباہی ثابت ہونگی۔
بلوچ قوم پاکستان اور چین سمیت دیگر ان تمام قوتوں اور ریاستوں کے خلاف بھرپور مزاحمت جاری رکھے گی، جو گوادر میگاپروجیکٹس اور سی پیک جیسے سازشی اور خطرناک منصوبوں کے ذریعے بلوچستان پر مزید قبضہ جماکر بلوچ نسل کشی جاری رکھنا چاہتی ہیں۔