پشاور میں مسلح افراد کے خلاف فورسز کے درمیان گذشتہ 13 گھنٹے سے مقابلہ جاری ہے۔ حیات آباد کے مکان میں مقابلے کے دوران تین مسلح افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہے جبکہ جوابی فائرنگ سے ایک اہل کار بھی ہلاک ہواہے ،مکان کا تہہ خانہ اور گراؤنڈ فلور خالی کرالیا گیا۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق پشاور میں جھڑپ کے دوران علاقے میں دو دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ مسلح افراد کی نشاندہی کے لیے ڈرون کیمروں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ واقعہ کی صورت حال کا جائزہ لینے کیلئے کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل مظہر شاہین بھی حیات آباد پہنچ گئے ہیں۔ سی سی پی او پشاور کے مطابق آپریشن آخری مرحلے میں ہے، اطراف کے علاقے کو بھی کلیئر کرالیا گیا۔
فورسز کے مطابق تیرہ گھنٹے سے جاری آپریشن آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔
مسلح افراد کی جانب سے وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ مکان کا تہہ خانہ اور گراؤنڈ فلور خالی کرالیا گیا ہے۔
فورسز زرائع کے مطابق جھڑپ میں تین مسلح افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں جبکہ فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے۔
میڈیا سے گفتگو میں وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ ہمیں اطلاع تھی کہ حیات آباد میں جج اور ایڈیشنل آئی جی پر حملے کرنے والے 6 کے قریب مسلح افراد مکان میں موجود ہیں، مقابلے میں مسلح افراد کا ایک ساتھی مارا گیا، جب کہ آپریشن میں مکان کا گراؤنڈ فلور کلیئر کر دیا گیا ہے تاہم تہہ خانے میں بھی مسلح افراد کی موجودگی کی اطلاع ہے۔
صوبائی وزیر کا مزید کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز اور پولیس حکمت عملی کے تحت آگے بڑھ رہی ہیں، تاہم مسلح افراد کی جانب سے شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس کی جانب سے موصول مصدقہ اطلاعات کے مطابق گھر میں 6 سے 7 مسلح افراد موجود ہیں۔
جھڑپ میں اے ٹی ایس کا ایک اہل کار ہلاک ہوا ہے، جس کا تعلق بڈھ بیر ماشو خیل سے ہے۔