لاپتہ افراد کا مسئلہ ملکی قوانین کے تحت فوری طورپر حل کیا جائے – وی بی ایم پی

289

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسن کی جانب سے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ 3564 دن مکمل ہوگئے۔ ضلع نوشکی اور دالبندین سے سیاسی و سماجی کارکنان نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ریاست کی طرف سے اکثر بے گناہ معصوم شہریوں کو اغوا بعد قتل کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور یہ سلسلہ بلوچستان سمیت تمام صوبوں میں سیکورٹی فورسز اور خفیہ ادارے کی جانب سے دورائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پرامن احتجاج نے لاپتہ افراد کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا، احتجاج کا یہ سلسلہ اسی طرح نیک نیتی و خلوص کے ساتھ جاری رہا تومثبت نتائج سامنے آئینگے۔ بلوچ عوام نے وی بی ایم پی کے کارکردگی کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے اور اس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے تمام ریاستی حربوں اور پارلیمانی پارٹیوں کے سازشوں کے باوجود وی بی ایم پی پر اعتماد خوش آئند بات ہے۔

دریں اثنا وی بی ایم پی کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کو مختلف ذرائع سے حکومتی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشیدگیوں کی شکایات موصول ہو رہی ہے جو تشویشناک ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ جن لواحقین نے اپنے پیاروں کی جبری گمشیدگی کی تفصیلات تنظیم کے ساتھ جمع کرادیئے ہیں وہ کیسز صوبائی حکومت کو فراہم کیئے گئے ہیں۔

مزید برآں تنظیم کی جانب سے مطالبات کیئے گئے کہ جبری گمشیدگیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔ حکومتی اداروں کو اس چیز کا پابند بنایا جائے کہ اگر کسی کو گرفتار کرے تو ملکی قوانین کے مطابق 24 گنٹھے کے اندر کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے اور ان کے خاندان کو اس کی خیریت اور الزامات سے آگاہ کیا جائے۔ جو بے قصور ہے انہیں فوری طور پر منظر عام پر لا کر رہا کیا جائے۔ جس پر الزام ہے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور لاپتہ افراد کا مسئلہ ملکی قوانین کے مطابق فوری طور پر حل کیا جائے۔