عراق و سعودی کے درمیان قربت حقائق کے برعکس ہے – ایران

200
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ عراق اور سعودی عرب کے درمیان قربت حقائق کے برعکس ہے۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی سے ملاقات کے دوران بغداد اور الریاض کے درمیان تعلقات کے فروغ پر شدید تنقید کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور عراق کے درمیان قربت الریاض کے موقف کی حقیقی عکاسی نہیں کرتی۔

خامنہ ای نے عراقی وزیراعظم پر زور دیاکہ وہ عراق میں تعینات امریکی فوج کی جلد ازجلد واپسی کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ عراق سے امریکیوں کا انخلاء جلد از جلد کیا جانا چاہیے کیونکہ اگر کسی ملک میں امریکی فوج زیادہ عرصے تک موجود رہے تو اس کے بعد اسے بے دخل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

عراق کے صدر برھم صالح نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ عراق میں امریکی فوج کی تعیناتی کے حوالے سے کسی قسم کے اختلافات نہیں ہیں۔ جب کہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکا عراق میں حکومت، پارلیمںٹ اور موجودہ سیاسی گروپ کو نہیں چاہتا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا عراق کی سیاسی قوتوں کو سیاسی میدان سے نکال باہر کرنا چاہتا ہے۔

خیال رہے کہ عراق میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد 5200 ہے۔ عراق میں امریکی فوج دونوں ملکوں کے درمیان طے پائے دو طرفہ معاہدے کے تحت تعینات ہے۔ عراق نے داعش کے خلاف آپریشن کے لیے امریکا سے فوجی تعاون میں مدد لی تھی۔