انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات اور حکمرانوں کے ناانصافیوں کے دور میں بلوچ عوام کواس لئے نظرانداز کیا جاتا ہے کیونکہ وہ ہمیں ایک شہری تسلیم نہیں کرتے ایسے پالسیوں اور اقدامات کے نتیجے میں آج بلوچ عوام احساس محرومی جہالت پسماندگی غربت کا شکار ہیں حالیہ شدید طوفانی بارشوں کے نتیجے میں پورا علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا جبکہ انھیں بنیادی ضروریات کی اشد ضرورت تھی جوکہ ناپید تھے بارہاں حکومت وقت اور پی ڈی ایم اے کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے جان بوجھ کر پریشان حال لاچار غریب مسکین شہریوں کی مشکل وقت میں مدد کیلئے عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جبکہ علاقے سے تعلق رکھنے والے پارٹی کے پارلیمنٹ کے اراکین نے اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے بروقت لوگوں کے درمیان موجود ہوکر مشکلات اور مسائل کو اجاگر کرنے اور حل کرنے کی بھر پور کوشش کی ہم کسی بھی صورت میں اپنے عوام کو تن و تنہا نہیں چھوڑینگے ہماری سیاست کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ اپنے لوگوں کی خدمت کو عبادت کادرجہ سمجھتے ہیں۔صوبائی حکومت نے پسند و ناپسند کی بنیاد پرامداد کرکے حقیقی متاثرین کی حق تلفی کے مرتکب ہوچکے ہیں اور انھیں وہ عوام کے غیض و غضب سے نہیں بچھ سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل اور انٹرنیشنل ڈونرز حضرات حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں متاثرین کے مدد کیلئے ان علاقوں کا تفصیلی دورہ کریں جو آج بھی حکمرانوں کے عدم توجہ کے نتیجے میں مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں حکومتی بے بسی ناکام طرز پالیسیوں کے نتیجے میں آج یہاں کے عوام کو سنگین مسائل و مشکلات کا سامنا ہے ، حکمران انھیں حل کرنے میں مکمل طور ناکام ہوچکے ہیں اور نہ وہ سنجیدگی سے مسائل کو حل کرنے میں مخلص نظر آتے ہیں انھیں صرف اور صرف اپنے اقتدار مراعات کرپشن کمیشن ذاتی مراعات کی بندر بانٹ کے اندرونی کشمکش اور تضادات میں مصروف عمل ہیں ایسے حکمران عوام کی احتساب سے کسی بھی صورت میں بچ نہیں سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے باشعور عوام نے 25جولائی کے الیکشن میں ان جماعتوں کو مکمل طور پر مسترد کردیا جنہوں نے کبھی بھی عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند نہیں کی بلکہ وہ صرف اور صرف اپنے ذاتی گروہی مفادات اقتدار وزارت کی بندر بانٹ میں مری اور اسلام آباد کے یاترا کرتے ہوئے معاہدے کرتے ہیں انھیں بلوچ اور بلوچستانی عوام کے جملہ قومی مسائل اور ساحل جوکہ گذشتہ سترسالوں سے اسٹیبلشمنٹ اور ان کے گماشتوں نے غصب کررکھا ہے کبھی بھی ان مسائل پر لب کشائی کی جرت نہیں کی، انہی کی دور حکومت میں بلوچ فرزندوں کو لاپتہ کیا گیا لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو شہریت کی ترجیح دی گئی سی پیک کا سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر گوادر اور بلوچستان ہے اس کے برعکس تمام فنڈز اور ترقیاتی اسکیمیں پنجاب کو دیئے گئے بلوچستان کے نام نہاد عوامی نمائندے اس وقت اقتدار میں مدہوش بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام کو مکمل طور پر فراموش کرکے بیٹھ گئے یہی وجہ ہے کہ آج بلوچ عوام اور بلوچستان میں کئی بھی منہ چھپا کر پررہے ہیں اور عوام کا سامنے کرنے کا اخلاقی جرات نہیں رکھتے ہیں۔