مقامی انتظامیہ ملازموں کے جائز مطالبات کو ماننے کے بجائے اپنے منظور نظر آفیسرز کے زریعے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کےلئے متحرک ہوچکا ہے ۔
دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ سیندک کے ارسال کردہ رپورٹ کے مطابق سیندک پروجیکٹ میں اپنے جائز مطالبات کےلئے پرامن احتجاج کو آفیسرز بالخصوص خالد گل اور رزاق سنجرانی اپنے من پسند و منظور نظر ملازموں کو استعمال کرکے سبوتاژ کرنے کی سرتوڑ کوششوں میں لگے ہوئیں ہیں ۔
دی بلوچستان پوسٹ کے نمائندے سے احتجاج میں شامل ایک مقامی ملازم نے کہا کہ ہمارا احتجاج پرامن ہے اور ہم نے ایف سی اہلکاروں کو بھی مکمل یقین دہانی کرائی ہے کہ ہم کسی بھی قسم کے توڑ پھوڑ یا پرتشدد احتجاج کا سہارا نہیں لیں گے لیکن بقول احتجاج میں شامل ملازم کے پاکستانی آفیسر خالد گل سیکیورٹی اداروں کو ورغلا کر اور انھیں غلط معلومات فراہم کرکے ہمارے پرامن احتجاج کو فورسز کے زریعے ختم کروانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔
دوسری جانب ملازموں کے احتجاج کے بعد منیجنگ ڈائریکٹر رزاق سنجرانی ایک وفد کے ہمراہ سیندک پہنچ گئے لیکن مطالبات کو ماننے اور مسائل کو حل کرنے بجائے احتجاجی ملازموں کو واپس اپنے ڈیوٹی پر جانے کےلئے مجبور کررہا ہے ۔
واضح رہے کہ احتحاج میں شامل ملازم فورمین، جنرل فورمین اور سیکشن آفیسرز ہیں اور ان کا موقف ہے کہ گذشتہ 6 سال سے ہمیں یہی کہا جارہا ہے کہ کمپنی خسارے میں جارہا ہے اور ہمارے تنخواہوں سے مختلف مد میں کٹوتی کی جارہی ہے ۔
ایک احتجاجی نے کہا کہ اگر کمپنی خسارے میں جارہا ہے تو منظور نظر آفیسروں کو کیوں اور کس بنیاد پہ ہزاروں ڈالر تنخواہ دیا جارہا ہے ۔
واضح رہے کہ سیندک پروجیکٹ کو چینی کمپنی چلا رہا ہے جہاں پہ ملازموں کا حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے ۔