اقوام متحدہ نے سعودی عرب میں دہشت گردی کے جرم میں قید 37 شہریوں کے سر قلم کرنے پر ’شدید‘ مذمت کردی۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی خصوصی نمائندہ بیچلیٹ نے زور دیا کہ سعودی عرب کی حکومت فوری طور پر اپنے انسداد دہشت گردی کے قانون کا جائزہ لے اور نابالغ افراد کے خلاف سزائے موت کے قانون میں ترمیم کرے۔
واضح رہے کہ 23 اپریل کو سعودی عرب میں دہشت گردی سے متعلق جرائم کی پاداش میں قید 37 شہریوں کے سر قلم کر دیے گئے تھے جبکہ دوسروں کو خبردار کرنے کی غرض سے تمام افراد کو سر عام سزا دی گئی تھی۔
سعودی عرب میں 2 جنوری 2016 کے بعد پہلی مرتبہ ایک ہی دن میں اتنے بڑے پیمانے پر سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا تھا، دو سال قبل 47 افراد کے سر قلم کیے گئے تھے۔
سعودی عرب کی نیوز ایجنسی کے مطابق مجرمان نے سیکیورٹی تنصیبات پر حملے کیے تھے اور دھماکہ خیز مواد سے متعدد سیکیورٹی افراد کو نشانہ بنایا تھا جبکہ ملک کے مفاد کے بجائے دشمن تنظیموں سے تعاون کر رہے تھے۔
سزا پانے والے شہریوں کا تعلق ریاض، مکہ، مدینہ اور عسیر سمیت دیگر شہروں سے تھا اور سزائیں بھی مخلف علاقوں میں دی گئی تھیں۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ نے سعودی عرب کے حکام سے اپیل کی کہ وہ تمام سزائے موت کے احکامات روکتے ہوئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق آفس اور آزاد ماہرین سے مثبت تبادلہ خیال کرے۔