سعودی عرب کی حکومت نے مقتول صحافی جمال خشوقجی کے بچوں کو دیت ادا کردی جس میں مہنگے گھر اور ماہانہ ہزاروں ڈالر وظیفہ شامل ہے۔ جمال خشوقجی کو گزشتہ برس اکتوبر میں سعودی ڈیتھ اسکواڈ نے استنبول میں واقع سعودی قونصلیٹ کے اندر قتل کرکے لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کیے تھے۔
جمال خشوقجی سعودی شہری اور شاہی خاندان کے قریبی افراد میں شمار ہوتے تھے مگر جب محمد بن سلمان ولی عہد بن گئے تو جمال خشوقجی نے ان کی جارحانہ پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کیا جس کے نتیجے میں ان کو سعودی عرب چھوڑ کر امریکا منتقل ہونا پڑا جہاں وہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے کالم لکھتے رہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی حکومت نے مقتول صحافی کے بچوں کو دیت کے طور پر گھر دیے ہیں جن کی مالیت کئی ملین ڈالر ہے۔ اس کے ساتھ ہی بچوں کے لیے ماہانہ وظیفہ بھی مقرر کردیا ہے۔
سعودی عرب کے اعلیٰ حکام اور خشوقجی خاندان کے ذرائع نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ہے کہ مقتول صحافی کے دو بیٹوں اور 2 بیٹوں کی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے جس میں گھروں اور ماہانہ وظیفہ کے ساتھ یکمشت بھاری رقم بھی زیر بحث ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس ڈیل کو اس وقت منظر عام پر لایا جائے گا جب جمال خشوقجی قتل کیس کا ٹرائل مکمل ہوجائے۔
سعودی حکومت اور خشوقجی خاندان کے درمیان ہونے والی ڈیل کے مطابق مقتول صحافی کے بچے مستقبل میں اپنے والد کے قتل کے بارے میں عوامی سطح پر تلخ باتیں نہیں کرسکیں گے۔
ایک سابق سعودی اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ جمال خشوقجی کے چاروں بچوں میں ہر ایک کو الگ الگ 10 ہزار ڈالر سے زائد رقم ہر ماہ ملے گی۔ انہوں نے اس ڈیل کو بڑی نا انصافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت نے طاقت اور دولت کے زور پر غلط کو صحیح بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
دوسری جانب سعودی حکومت نے کہا ہے کہ خشوقجی خاندان کو ملنے والی رقم کسی ’ڈیل‘ کا نتیجہ نہیں بلکہ سعودی حکومت پرتشدد واقعات اور قدرتی آفات میں متاثر ہونے والے اپنے شہریوں کی مالی مدد کرتی رہی ہے۔ جمال خشوقجی کے بچوں کو دیا گیا معاوضہ بھی اسی معمول کا حصہ ہے اور ان پر ’خاموش‘ رہنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔