بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی صدارتی نظام کی بھر پور مخالفت کرینگے جمہوری نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے مستقبل میں اچھے نتائج برآمد نہیں ہونگے بی این پی اصولوں پر سودا بازی نہیں کرینگے اگر بلوچستان کے معاملے پر اور ساتھ ہی ریکوڈک اور گوادر کے معاملے پر فیصلہ کرتے وقت نظر انداز کیا گیا تو ان کی جمات حکمران جماعت کے ساتھ اتحاد ختم کرسکتی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے معاملے پر اور ساتھ ہی ریکوڈک اور گوادر کے معاملے پر فیصلہ کرتے وقت نظر انداز کیا گیا تو ان کی جمات حکمران جماعت کے ساتھ اتحاد ختم کرسکتی ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے چار ووٹوں کے فرق سے حکومت تشکیل دی جبکہ بی این پی(مینگل)کے پارلیمنٹ میں ارکان کی تعداد پانچ ہے چھ نکاتی معاہدے پر دستخط کے بعد ہی بی این پی (مینگل)کے ارکان نے وزیر اعظم اور صدر مملکت کے انتخاب میں پی ٹی آئی کا ساتھ دیا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ بی این پی (مینگل)بلوچستان کے عوام کو دھوکا نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان میں ترقیاتی پراجیکٹس کا خیر مقدم کریں گے پارٹی صرف بلوچ عوام کیلئے حقوق چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ ترقیاتی پراجیکٹس بشمول سی پیک منصوبوں میں بلوچستان کے حصے پر سمجھوتا نہیں کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے تحریک انصاف کی وفاقی میں اس لئے حمایت کی کہ وہ بی این پی کے چھ نکات ایجنڈے پر عملدرآمد کرینگے مگر بد قسمتی سے ایسا لگ رہا ہے کہ وفاقی حکومت چھ نکاتی ایجنڈے پر سنجیدگی سے غور نہیں کررہی اور ہم بھی اپنے فیصلوں پر جلد نظر ثانی کرینگے گزشتہ سال کئے گئے وعدے کے مطابق حکومت بی این پی(مینگل)اور بلوچستان کے عوام کے تحفظات اور ان کے مسائل کے حل کیلئے آٹھ رکن کمیٹی تشکیل دینے میں ناکام ہوچکی ہے ۔
کمیٹی کے قیام پر اتفاق وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ اسلام آباد میں ہونے والے ملاقات میں ہوا تھا بی این پی(مینگل)نے کمیٹی کیلئے چار ارکان کو نامزد کیا لیکن حکومت نے اب تک اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھا یا اور ارکان نامزد کیا لیکن حکومت نے اب تک اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھا یا اور ارکان نامزد نہیں کئے ۔
اختر مینگل نے کہا کہ عام انتخابات میں عوام کے ساتھ جو وعدے کئے تھے ان پر عملدرآمد کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرینگے کیونکہ عوام نے ہمیں اس لئے منتخب کیا کہ ہم ان کے حقوق کا دفاع کریں بلوچستان نیشنل پارٹی صدارتی نظام کی بھر پور مخالفت کرینگے جمہوری نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے مستقبل میں اچھے نتائج برآمد نہیں ہونگے بی این پی اصولوں پر سودا بازی نہیں کرینگے ۔
دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی‘ لاپتہ افراد کے حوالے سے ابھی تک کمیٹی نہ بن سکی ۔ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے اتحادی ہیں مگر آٹھ ماہ گزر گئے ہیں ہمارے ایک مطالبہ پر بھی عمل نہیں کیا۔
انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کے حوالے سے کمیٹی بنانے کا وعدہ کیا گیا مگر ہمیں کہا گیا آپ کمیٹی کے نام دیں اس کے باوجود اس حوالے سے کام نہیں کیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اصولی سیاست کی روایت ختم ہو چکی ہے‘ ان لوگوں کو سیاست میں لایا گیا جن کو سیاست کا علم ہی نہیں۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی طرف بھی توجہ دے اور ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے حل کرے‘ ہم نے حکومت کو ایک سال کی مدت دی ہے جس میں سے آٹھ ماہ گزر گئے ہیں جبکہ چار ماہ باقی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان پر بھی واضح کیا ہے کہ ایک سال حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس کے بعد مزید وقت نہیں دیا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ تالیاں دونوں ہاتھوں سے بجتی ہیں۔ ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ حکومت اور اپوزیشن ایوان کے ماحول بہتر بنائے۔ دونوں اطراف سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔ ماضی میں بھی دونوں اطراف سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہوتا تو ادارے مضبوط ہوتے۔