تنزانیہ کی جیل میں قید بلوچستان کے اضلاع واشک خاران اورپنجگورسے تعلق رکھنے والے12افرادکے ورثاء نے وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے ان کی فوری رہائی کیلئے تنزانیہ حکومت سے فوری رابطہ کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ افراد کاذریعہ معاش ماہی گیری ہے اور وہ دوسال قبل مچھلی پکڑتے ہوئے تیزہواں کے باعث تنزانیہ کے حدودمیں جاپہنچے جہاں انہیں گرفتارکرکے تنزانیہ کے شہر دارالسلام کی جیل میں قیدکیا گیا ہے۔
کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولاناعبدالحکیم،علی محمد،محمدعباس اورمنصف علی نے کہا کہ 2سال قبل ایران سے لانچ کے ذریعے چاکرخان ولدمیرمحمد،غلام سرورولدحاجی سعید محمد،علی نوازولدحاجی سعید محمد،غلام اللہ ولدمحمد،مقبول احمدولدمحمد عثمان،عبدالمطلب ولدعبدالغنی،شہک ولداحمد،گہرام ولد پیربخش،حکمت اللہ ولدمحمدکریم،نصراللہ ولدحکیم داد،حفیظ اللہ محمدہاشم اورعصمت اللہ ولدخیرمحمد مچھلی کے شکار کی غرض سے ایران سے نکلے تھے ۔
جومچھکلی پکڑتے ہوئے تیز ہواؤں کے باعث تنزانیہ کے حدودمیں داخل ہوئے اوروہاں کے سیکیورٹی اداروں نے ان محنت کشوں کوگرفتار کرکے تنزانیہ کے شہر دارالاسلام کی جیل منتقل کیاجہاں ان کاکوئی پرسان حال نہیں،انہوں نے کہا کہ ڈیڑہ ماہ قبل تنزانیہ کی مقامی سوشل ورکرسلمیٰ محمد نے اپنے ایک جاری ویڈیو میں دارالاسلام جیل میں ان افراد کے قید ہونے کاانکشاف کرتے ہوئے اپیل کی تھی کہ یہ لوگ بلوچستان کے مختلف اضلاع واشک،خاران اورپنجگورسے تعلق رکھتے ہیں اورانہوں پاکستانی حکومت سے ان کی رہائی کیلئے اقدامات اٹھانے کامطالبہ کیاتھا ۔
تاہم پاکستان سفارت خانے نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا اورحال ہی میں ہم نے وہاں قید ان افراد کوتنزانیہ کے کورٹ میں پیش کرتے وقت بنائی جانے والی ویڈیومیں دیکھا ہے جسے پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل پر3سے4مرتبہ نشرکیاگیاتھا ۔
انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کوزندہ دیکھ کرہمای خوشی کی کوئی انتہا نہیں،انہوں نے کہا کہ ان افراد کی اگلی پیشی 16 اپریل2019کومتوقع ہے ہم وفاقی وصوبائی حکومتوں سے دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے غریب اوربے سہارا بھائی اوربچوں کی رہائی کیلئے تنزانیہ حکومت سے رابطہ کرے۔