چیف آف ساراوان و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ فیڈریشن کو مضبوط کرنے کے لئے اکائیوں کو اختیارات دینا ہوگا بلوچستان حکومت کااپوزیشن کے ساتھ رویہ درست نہیں ہے اپوزیشن کو مطمئن نہیں کیا گیا تو احتجاج میں مزید وسعت دیں گے اپوزیشن نے ہمیشہ جمہوری نظام کو مضبوط کرنے کے لئے کردار ادا کیا ہے موجودہ حکومت نے پی ایس ڈی پی میں اپوزیشن حلقوں کو مکمل نظراندا ز کیا ہے جس سے مسائل مزید بڑھیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے پی ایس ڈی پی کے معاملے پر اسمبلی اجلاس کو ریکوزیشن پر بلایا ہے جس میں پی ایس ڈی پی سمیت بلوچستان کے دیگر معاملات کو زیرغور لایا جائے گا ہم کسی بھی حکومت کے خلاف نہیں ہیں مگر حکومت کا طرز رویہ اپوزیشن کے ساتھ ٹھیک نہیں ہے اور اپوزیشن کے ساتھ موجودہ حکومت کا جو رویہ اپنایا گیا ہے یہ غیرجمہوری رویہ ہے پی ایس ڈی پی کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کو مطمئن نہیں کیا تو ہم احتجاج کریں گے کیونکہ حکومت یہاں کے مسائل حل نہیں کرنا چاہتی مگر وقت گزارانا چاہتے ہیں 9 ماہ گزرنے کے باوجود اب تک بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کردار ادا نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے سے مزید مسائل پیدا ہونگے پاکستان میں بسنے والی تمام قوموں کو ان کے ساحل ووسائل پر اختیار دیا جائے صوبوں کو اختیارات دینے سے فیڈریشن کمزور نہیں ہوگی بلکہ مضبوط ہوگی کیونکہ جب صوبہ خودمختیار ہونگے تو فیڈریشن مضبوط ہوگی ہم سمجھتے ہیں کہ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے قومی معاملات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ ساراوان ہاؤس بلوچوں اور پشتونوں کا گھر ہے یہ ان دونوں اقوام کا گھر ہے یہاں جو بھی آنا چاہتا ہے اس کو ہم خوش آمدید کہتے ہے کہ مجھے وزیراعلیٰ بننے کا کوئی شوق نہیں ہے لیکن دوست آتے جاتے ہیں جو بھی میر ی غریبی ہوگی ان کے لئے حاضر ہے سب میرے اچھے دوست ہے اب دیکھنا ہوگا کہ حالت کس کروٹ بدلتے ہیں پاکستان کے فیڈریشن کو نقصان نہ ہوا جس کے بچانے کے لئے ہم جدوجہد کررہے ہے ہم پاکستان میں قوموں کے حقوق کے بات کرتے ہیں میں نے ہمیشہ بلوچستان کے حقوق کا مسئلہ قوتوں کے سامنے رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو خود پتا ہے کہ وہ 2 سال گزاریں گے یا نہیں، میری جدوجہد بلوچ قوم کے حقوق کے لئے ہے کیونکہ بلوچستان کو گزشتہ 70 سال میں محرومیوں کے سوا کچھ نہیں ملا ان کے حقوق جدجہد کرنا ہے۔ میرے لئے عمران اور بلوچستان حکومت ثانوی حیثیت رکھتی ہے، مجھے بلوچستان کے حقوق عزیز ہے ۔