آخر کب تک ہم اپنی ان سسکتی سانسوں کو قسمت کافیصلہ سمجھ کر قبول کرتے رہیں گے۔ بی این پی وفد کی مخدوم خسرو بختیار سے گفتگو
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ورکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل کی قیادت میں ڈپٹی ا سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری رکن بلوچستان اسمبلی ثناء بلوچ رکن قومی اسمبلی محمد ہاشم نوتیزئی نے وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈوپلمنٹ مخدوم خسرو بختیار سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ وسیع وعریض بلوچستان کے لوگ آج کے اس تیز رفتار ترقی کے دور میں بھی پتھر کے زمانے میں رہ رہے ہیں، اب بھی پختہ سڑک ،پینے کے صاف پانی ، صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔
ان کا کہنا تھا ہم بھی ترقی یافتہ اور خوشحال قوموں کے شانہ بشانہ سفر کے خواہش مند ہیں، مگر ہمارے دیہات اب بھی شہروں سے لاتعلق ہیں، ہمارے لوگوں کی زندگیاں اب بھی کسی مسیحا تک رسائی سے پہلے دم توڑ دیتی ہیں۔ آخر کب تک ہم اپنی ان سسکتی سانسوں کو قسمت کافیصلہ سمجھ کر قبول کرتے رہیں گے۔
وفد نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کو بلوچستان کے احساس محرومی دور کرنے کے لیئے سنجیدہ اور دیرپا حکمت عملی کی ضرورت ہے بلوچستان کو موجودہ معاشی اور سماجی ترقیاتی منصوبوں میں سر فہرست رکھا جائے۔ بلوچستان کا اس وقت ایک اہم اور بنیادی مسئلہ بے روزگاری ہے نوجوان ڈگریاں لینے کے بعد روزگار کے لیئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور صوبائی حکومت سے مکمل طور پر مایوس نظر آتے ہیں ،اس حوالے سے جامع منصوبہ بندی کے تحت نوجوانوں کے لیئے وسیع تر روزگار کے ذرائع پیدا کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اہم تجارتی شاہرائیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور ناقابل سفر ہیں خاص طور پر تفتان تا کوئٹہ ،کوئٹہ تا کراچی اور احمد وال تا خاران روڈ انتہائی خستہ حال ہیں جس سے لوگوں کو آمد رفت میں شدید مشکلات کا سامناہے ۔
وفد کا مزید کہنا تھا کہ خضدار، بیلہ، خاران، واشک ،نوشکی، نوکنڈی، چاغی میں نئے گریڈ اسٹیشن سمیت ٹرانسمیشن لائن کی اشد ضرورت ہے ، بلوچستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لیے محض اعلانات نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔