پاکستان کے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ڈاکٹروں کی ہڑتال غیر قانونی ہے بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے مریضوں اور ان کے لواحقین کو ڈاکٹروں کی انا اور ضد نے خوار کر کے رکھ دیا ہے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں ہونے والے مبینہ واقعے کی آڑ میں آپ نے تمام صوبے کو سزا دی ہے۔
ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی بلیک میلنگ کسی طور پر قبول نہیں انسانیت کے مسیحاں سے اس غیر انسانی طرزِ عمل کی ہرگز امید نہیں تھی بلوچستان ایک غریب و پسماندہ صوبہ ہے اور لوگوں کی اکثریت سرکاری ہسپتالوں سے علاج کرواتی ہے ۔
بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے مریضوں اور ان کے لواحقین کو ڈاکٹروں کی انا اور ضد نے خوار کر کے رکھ دیا ہے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں ہونے والے مبینہ واقعے کی آڑ میں آپ نے تمام صوبے کو سزا دی ہے، میں ڈاکٹروں سے پوچھتا ہوں کہ وہ انسانیت کے کیسے مسیحا ہیں؟
کیا ہمارا مذہب اور انسانیت ہمیں یہ تعلیم دیتے ہیں کہ اپنی آنا اور ضد کی بے گناہ عوام کو سزا دی جائے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی طرز پر میڈیکل پریکٹس پر قانون سازی کا بل بلوچستان اسمبلی میں بھی ہونا پیش ہونا چاہیے بلوچستان حکومت کو قانون سازی کر کے سرکاری ڈاکٹروں کی پرائیویٹ ہسپتالوں میں پریکٹس پر مکمل پابندی لگانی چاہیے ڈاکٹر حضرات نے اس مقدس پیشے کو کاروبار بنا دیا ہے ۔
صوبائی حکومت بلوچستان کو عوام کے وسیع تر مفاد میں اس مسئلے کا ہمیشہ کے لیے حل نکالنا چاہیے صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ خان مری نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کو اس واقعے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہڑتال کی اصل حقیقت سے آگاہ کیا۔
صوبائی وزیر صحت نے ڈاکٹروں کی بلاوجہ ہڑتال سے عوام کو درپیش مشکلات کو انسانیت کا المیہ قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نا پہلے کسی کی بلیک میلنگ میں آئی تھی اور نا اب آئے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم اپنی عوام کے وسیع تر مفاد میں اس مسئلے کو صوبائی اسمبلی میں اٹھائیں گے اور اس پر قانون سازی کریں گے۔