بلوچستان میں لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے – ماما قدیر

308

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے احتجاج کو 3571 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین جن میں خواتین اور بچے شامل ہے پرعزم ہے کہ اپنے پیاروں کی بازیابی تک احتجاج جاری رکھینگے۔ لواحقین نے ہر طرح موسمی حالات سمیت دیگر مشکلات کا سامنے کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ ہم اپنا قانونی اور انسانی حق ہر حال میں لیکر رہینگے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آج بھی لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ گذشتہ روز مشکے سے 9 افراد کو فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم پر منتقل کردیا جبکہ دوسری جانب سے مشکے اور مستونگ سے دو لاپتہ افراد کو بازیاب کیا گیا جس سے ریاست کی جانب سے لاپتہ افراد کے مسئلے کے حوالے سے پیش رفت کی حقیقت سامنے آتی ہے اس کے علاوہ دو دوران ڈیرہ بگٹی اور خضدار سے تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئیں ہے جن کے محرکات تاحال حل طلب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا بین الاقوامی اداروں سے گزارش کی ہے کہ وہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے مسئلے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں اور آج پھر سے ہم اس مطالبے کو دہراتے ہیں کیونکہ جب تک بین الاقوامی سطح پر پاکستان سے جواب طلبی نہیں کی جائے گی تب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔