بلوچستان کے وزیر سوشل ویلفئیر خصوصی تعلیم میر اسد بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن وامان کے حوالے سے شیعہ اور سنی کا مسئلہ نہیں، بین الاقوامی جنگ ہے جن میں ایران اور سعودی عرب براہ راست ملوث ہے ۔
انسانی جان سے اور کوئی چیز قیمتی نہیں ،انسانیت کی ذمہ داری ہے کہ اس طرح دہشتگردی کی روک تھام کیلئے اصل دہشتگردوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائے صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ عوام کو تحفظ دے لیکن بعض اوقات اسی چیزیں جو ہماری دسترس سے باہر ہے ۔
یہ بات انہوں نے سول سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہاکہ امن وامان کا مسئلہ انتہائی ضروری ہے اس وقت دہشتگردی کی وجہ سے بہت سے قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اس طرح واقعات کئی سالوں سے جاری ہے لیکن اس طرح واقعات کی روک تھام صرف افسوس تک محدود نہ کیا جائے بلکہ ریاست اپنا رٹ قائم کرتے ہوئے دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرکے معصوم لوگوں کی بجائے اصل دہشتگردوں کو بے نقاب کیا جائے صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ عوام کے تحفظ کیلئے اقدامات کریں تاکہ آنیوالی وقت میں ہم پر کوئی انگلی نہیں اٹھائے لیکن بعض اوقات بہت سے چیزیں ہیں جو ہماری دسترس سے باہر ہوتی ہے ۔
بلوچستان کا ہر فرزند کی حفاظت کیلئے پاکستان کے آئین کے مطابق ان کا تحفظ ضروری ہے امن وامان کے حوالے سے طویل عرصے سے بڑی رقم خرچ ہورہی تھی ان پر غور کرنے کی ضرورت ہے جنوبی ایشیاء اور خاص کر افغانستان میں ہم چاہتے ہیں کہ امن بحال ہو ،لیکن دشمن قوتیں نہیں چاہتے کہ بلوچستان اور افغانستان میں قائم ہو اس وقت مساجد ،امام بارگاہوں غیر محفوظ ہیں ۔
برائی اس وقت ختم ہوتی ہے جب شیطان مرجائیں اس دنیا میں جنت کا نظام نہیں اگر اس طرح واقعات جاری ہے تو پھر ریاست کو حرکت میں آکر کارروائی کرنی چاہئے جام کی قیادت میں صوبائی حکومت امن ومان قائم کرنے کیلئے کوشاں ہے لیکن بعض لوگوں کو یہ بھی ہضم نہیں ہورہی ہے اس صورت میں میڈیا اہم رول ادا کرسکتا ہے کیونکہ ہمارے خطے میں ڈاکٹرز،انجینئرز اور دیگر طبقے کے لوگ ٹارگٹ ہونے کے بعد ہمارے بڑی نقصانات ہوئے ہیں انسانیت کی تحفظ کیلئے ہم سب نے ملکر کردار ادا کرنوگا۔