بلوچستان میں سیاسی و جمہوری عمل کو روکنے کی کوشش ہورہی ہے – بی ایس او پجار

141

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجارکے مرکزی چیئرمین کامریڈ عمران بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آج بلوچستان نااہل و نام نہاد جمہوری حکمرانوں کی وجہ سے انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے ایسا محسوس ہوتا ہیکہ یہاں پر عملا مارشلا نافذ ہے اسلام آباد محلاتی سازشیں رچاکر بلوچستان میں سیاسی عمل کی بیغ کنی کے ایجنڈے پر روز اول سے ہی روبہ عمل رہی ہے سیاسی قیادت و کارکنوں کے خلاف کریک ڈاون،جھوٹے مقدمات کے اندراج کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں قومی فکر و سماجی شعور کا راستہ روکنے کے لئے جدید اعلی فنی پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں کے قیام سے گریز،قبائلی و جاگیردارانہ نظام کے عوام دشمن ادارے کی سرپرستی اور اس کو مسلسل توانائی فرائم کرنا،قبائلی رنجشیں پیدا کرکے کشت و خون اور برادر کشی کی بازار گرم کرانا اور جمہوری سیاسی عمل میں مداخلت بنیادی طور پر بلوچستان میں سیاسی عمل اور جمہوری جدوجہد کو سبوتاژ کرنا ان کا ہمیشہ شیوہ رہا ہے اب بلوچستان حکومت بھی اس ایجنڈے پر عمل پیرا ہوکر بلوچستان میں سیاسی و جمہوری عمل کو روکنے کی کوشش میں مصروف نظر آتا ہے کیمپس پولیٹکس کی وجہ سے بلوچستان میں بڑے بڑے قدآور سیاسی قیادت و رہنما پیدا ہوئے جنہوں ہر معاذ و جگہ پر اپنا لوہا منوایا لیکن موجود نام نہاد جمہوری حکومت نے کیمپس پولیٹکس کو ختم کرنے کے لئے اظہار رائے پر پابندی عائد کرکے بلوچستان کو بہت بڑے سیاسی بحران کی طرف لیگیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے بلوچستان سے سیاست و شعور کا خاتمہ کرکے قبائلی و جاگیردارانہ افراد کو عوام پر مسلط کرکے بلوچستان کے سائل و وسائل کو لوٹنے کی گہری سازش رچی جارہی ہے لیکن بی ایس او(پجار) ان کے ان گھناونے مقاصد کی تکمیل نہیں ہونے دیگی ہم اس صورتحال کو تمام قوم پرست جمہوری قوتوں کے لئے لمحہ فکریہ قرار دیتے ہے کہ یہ صورتحال کسی ایک خاص تنظیم کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ امر یہاں کے تمام قوم دوست سیاسی قوتوں کے لئے ایک بھیانک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے ہم سمجتھے ہیکہ یہ گھمبیر صورتحال یہاں کے تمام قوم دوست سیاسی تنظیموں کو اس ضمن میں مشترکہ پالیسی و حکمت عملی مرتب کرنے کی دعوت دیتی ہے تاکہ ایک وسیع جامع متفقہ و مشترکہ سیاسی حکمت عملی کی توسط سے سیاسی عمل کو ثبوتاژ کرنے کی سازش کا مقابلہ کرکے اسے ناکام بنایا جاسکتا ہے۔