دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ کوئٹہ کے مطابق کوئٹہ پریس کلب کے سامنے انسانی حقوق کے کارکن حوران بلوچ نے بلوچ گلوکار میر احمد بلوچ کے بیٹے بلال احمد کے جبری گمشدگی کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلال احمد کی جبری گمشدگی اقوام متحدہ، چلڈرن رائٹس کنویشن سمیت پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔
حوران بلوچ نے کہا کہ بلال احمد بلوچ قومی گلوکار میران بخش عرف میر احمد بلوچ کے فرزند ہے جنہیں 31 اگست 2018 کو ضلع نوشکی سے ان کے ساتھیوں کے ہمراہ اس وقت حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا جب وہ تفریحی مقام پر پکنک منارہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلال احمد کی گرفتاری کو میڈیا پر بھی ظاہر کیا گیا جس کے تصویری شواہد موجود ہے لیکن اس کے بعد انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا، آٹھ مہینے کے زائد عرصے سے بلال احمد لاپتہ ہے۔
حوران بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ بلال احمد کی عمر اٹھارہ سال سے کم ہے۔ چلڈرن رائٹس کنونشن کے تحت اٹھارہ سے کم عمر کے بچے مائنرز میں آتے ہیں جن کے اپنے حقوق ہوتے ہیں لیکن بلوچستان میں بچوں کے حقوق سمیت دیگر عالمی انسانی حقوق پر عمل در آمد نہیں کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کے تمام کارکنان اور اداروں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ بلال احمد بلوچ کی بازیابی کے لیے آواز اٹھائے۔ پاکستان کے آئین میں ہے کہ کسی شخص کو جبراً لاپتہ نہیں کیا جاسکتا ہے اور یہ ہماری آئینی حق ہے کہ اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لیے آواز اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ بلال احمد بلوچ کا قصور یہی ہے کہ وہ بلوچ گلوکار میر احمد بلوچ کے بیٹے ہیں۔ بلوچستان میں بلوچ شاعر اور ادیبوں پر دباوں ڈالنے کے لیے ان کے پیاروں کو لاپتہ کیا جاتا ہے جو قابل مذمت عمل ہے۔
ہم بلوچستان حکومت، سیاسی رہماوں سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے گزارش کرتے ہیں وہ بلال احمد کی بازیابی میں کردار ادا کریں۔