ایف سی کا بلوچ مٹاو شجر لگاو مہم
پیادہ بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
پاکستانی ریاست ہر موسم میں گرگٹ کی طرح رنگ بدل بدل کر کبھی تبلیغ کے نام پر اپنے منافق ایجنٹوں کے ہاتھوں بلوچستان میں شواہد اکھٹے کرتا ہے، کبھی دہشت گرد ایف سی کے ہاتھوں بلوچستان کے ہسپتالوں میں غیر میاری غذا خیرات کی صورت میں پیش کرتا ہے۔ کبھی کچھ چنے گئے ملاؤں کے ہاتھوں فوج کے گلے سڑے راشن جو کہ کئی سال پرانے ہوتے ہیں، انہیں رمضان پیکج کا نام دیکر عوام میں تقسیم کرواتا ہے۔ کبھی ایف سی اور کچھ غداروں کے ہاتھوں مختلف علاقوں میں شجر کاری مہم میں حصہ لینا ان کی نظر میں لوگوں کو سنہرے خواب دکھانا ہے۔
ریاست پاکستان جو کرتب دکھانے کی کوشش کررہا ہے، ایسے کرتبوں کا عکس نظریاتی لوگوں کے سامنے پہلے سے واضح ہے۔ بلوچستان کی سرزمین کو لہو لہان کرکے اس پر اپنے پلید ہاتھوں سے شجر کاری کرنا شیطان کے ہاتھوں انگور کے درخت کو پانی پلانے کی مانند ہے۔ جس سے ایف سی یہ سمجھتا ہے کہ ان درختوں کی چھاوں جسکو چھوئے گی وہ فکرے بلوچستان سے غافل رہے گا اور ریاست پاکستان کیلئے راہ ہموار ہوجائیگی اور انکی نظر میں کبھی نہ پورے ہونے والے خواب کی تعبیر نظر آرہا ہے۔
لیکن ریاست پاکستان شاید بلوچ آجوئی جدو جہد کو مینگل اور سناڑی قبیلے سے تشبیہہ دے رہا ہے، جو اپنے آقا پاکستان کے حکم پر جب چاہے اپنے عید کی خوشیوں کو ماتم میں بدل لیں یا جب چاہے اپنے غلیظ آقا کے حکم پر بغل گیر ہوجائیں، ایسا ہرگز ممکن نہیں ہے، جب تک ایک بھی سرمچار زندہ ہے ریاست پاکستان کے تخت کے تھرتھراہٹ پورے دنیا میں گونجے گا۔ پاکستان چین کی نیند کبھی نہ سو سکے گا۔
جس جوہری طاقت کے بل بوتے پر پڑوسی ممالک کو ڈرا دھمکارہا ہے، یہ حربہ بھی بلوچوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ساتھ ساتھ کیمیکل ہتھیاروں کے صورت میں بھی استعمال کرچکا ہے، جواب میں مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔
پاکستانی فوج جتنی بھی شجر کاری کے مہم میں بڑھ چڑھ کر کیوں نہ حصہ لے، ان درختوں کی شاخیں بلوچوں کے خون سے سرخ رہینگی اور خود بلوچ شہیدوں کے بہائے گئے خون کو سایہ مہیا کرینگے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔