بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات چیئرمین قائمہ کمیٹی آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ سریاب میں کینسر ہسپتال اور سپورٹس کمپلیکس کا قیام عمل میں لایا جائیگا ۔
پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے گذشتہ دنوں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت جہانگیر ترین اور دیگر کے وزراءکے سامنے ایک بار پھر سریاب میں ریڈیو اسٹیشن کی 64ایکڑ خالی زمین پر کینسر ہسپتال اور سپورٹس کمپلیکس کے قیام کی تجویز رکھی اس سے قبل بھی ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی تھی کیونکہ عوامی رائے یہی ہے کہ بلوچستان میں فوری طور پر کینسر ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جائے پارٹی نے الیکشن سے قبل بھی اس حوالے سے اپنی جدوجہد کی اور اب پارٹی کینسر ہسپتال اور سپورٹس کمپلیکس کے قیام کیلئے جہد کر رہی ہے وفاقی حکومت پر دباﺅ ڈالا جائے گا کہ سریاب میں کینسر ہسپتال اور سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کیلئے اقدامات کئے جائیں کینسر سے ہزاروں بلوچستانی موت کی آغوش میں چلے گئے ہیں ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بی این پی وزارتوں اور مراعات کی بجائے عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے کو ترجیح دی پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل ایک سیاست دان نہیں بلکہ بلوچ قوم کی قیادت کر رہے ہیں۔
انہوں نے پہلے بھی عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کی اور آج بھی عوامی مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی ایم این ایز اور ایم پی ایز سیاست کو عبادت کا درجہ دیتے ہیں ہم ان پارٹیوں میں سے نہیں جنہوں نے گروہی ‘ ذاتی مفادات کو ترجیح دی گذشتہ دنوں کی ملاقات میں پارٹی رہنماﺅں نے وفاق پر واضح کیا کہ ڈیمز کی تعمیر ‘ سڑکوں کی تعمیر ‘ غربت کے خاتمے کیلئے بلوچستان کو ترجیح دی جائے ماضی کے حکمرانوں نے بلوچستان کو مکمل طور پر نظر انداز کیا پارٹی کی جدوجہد ہے کہ بلوچستان خوشحال ‘ پڑھا لکھا ہے انتخابات میں عوام سے جو وعدے کئے ان پر پورا اتریں گے ہم اپنے اصولی موقف پر کھڑے ہیں آج بلوچ اور بلوچستانی عوام کے حقوق ‘ ترقی و خوشحالی کیلئے جدوجہد کو ترجیح دے رہے ہیں بلوچستانی عوام کو حقوق دلانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مکران کوسٹل کا واقعہ انتہائی دلخراش ہے اور قابل مذمت ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے بلوچ روایات اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ بے گناہوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جائے بلوچوں کی تاریخ رہی ہے کہ انہوں نے مظالم اور محکوم انسانوں پر دست شفقت رکھا ہم ایسے واقعات کی مذمت کرتے ہیں بی این پی انسان دوستی چاہتی ہے بلوچستان میں جب لوگ لاپتہ تھے یا لاشیں پھینکی گئی ہم نے ان کی بھی مخالفت کی اب بھی ہم کہتے ہیں کہ بلوچستان کے معاملات کو سیاسی بنیادوں پر حل کیا جائے لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے تاکہ بلوچستان میں مثبت سوچ پروان چڑھ سکے بلوچستان میں قومی شاہراہوں کو دو رویہ کرنے کیلئے پارٹی قائد نے وفاقی حکومت سے بات کی ہے قومی شاہراہوں پر ٹریفک حادثے میں کمی آ سکے پارٹی ہر شعبے میں بلوچستان کے عوام کی نمائندگی کر رہی ہے ۔