پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ رواں ہفتے بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں فوج کے 14 اہلکاروں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے میں ملوث افراد ایران سے آئے تھے۔
ہفتے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اورماڑہ حملے میں بلوچ علیحدگی پسند ملوث تھے جن کے ٹھکانے ان کے بقول ایران میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یہ معاملہ ایران کی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے اور ایرانی وزیرِ خارجہ نے اس معاملے میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیرِ خارجہ نے اعلان کیا کہ پاکستان نے حالیہ حملے کے تناظر میں ایران کے ساتھ سرحد کی سکیورٹی بہتر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے افغانستان کی طرح ایران کی سرحد پر بھی باڑ لگائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ایران کے ساتھ 950 کلومیٹر طویل سرحد کی نگرانی کے لیے فرنٹیر کور کی نئی فورس قائم کی جا رہی ہے جب کہ سرحد کی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بھی نگرانی کی جائے گی۔
بلوچستان کے ساحلی علاقے اورماڑہ میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی مسلح افراد نے کوسٹل ہائی وے پر کراچی سے گوادر جانے والی کئی بسوں کو روک اس میں سوار بعض افراد کو شناخت کے بعد قتل کردیا تھا۔
بعد ازاں پاکستان نیوی نے تصدیق کی تھی کہ ہلاک ہونے والوں میں اس کے اہلکار بھی شامل تھے۔ لیکن فوج نے حملے میں مارے جانے والے اپنے اہلکاروں کی درست تعداد نہیں بتائی تھی۔
ہفتے کو اپنی پریس کانفرنس میں وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ اورماڑہ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں پاکستان نیوی کے 10، فضائیہ کے تین اور کوسٹ گارڈ کا ایک اہلکار شامل تھا جنہیں باقاعدہ شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد بس سے اتار کر قتل کیا گیا۔